فرانس میں سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر رواں سال آ سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو فرانس کے اعلیٰ سطح کے سرکاری سائنسدانوں کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال خزاں یا سردیوں میں کورونا کی دوسری لہر کے آنے کا خطرہ ہے۔
فرانس میں حکام گزشتہ دو ہفتوں سے کورونا کے نئے کیسز کے بڑھنے کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
روئٹرز کے مطابق دنیا میں کورونا کی وبا سے اب تک چھ لاکھ 94 ہزار کے لگ بھگ اموات ہو چکی ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں عالمی وبا نے ایک کروڑ 83 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جن میں سے ایک کروڑ سات لاکھ افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
یورپی رہنما 858 ارب ڈالر کے پیکج پر متفقNode ID: 493691
-
یورپ میں کورونا کے دوبارہ پھیلنے کی وارننگNode ID: 494556
-
امریکہ میں 47 لاکھ کورونا کیسز، انڈیا میں 38 ہزار ہلاکتیںNode ID: 496496
یورپ کے زیادہ تر ملکوں میں سخت اقدامات کی وجہ سے وبا پر قابو پا لیا گیا تھا تاہم معاشی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کھولنے اور چھٹیوں کے دوران میل جول کی وجہ سے وائرس کے کیسز دوبارہ بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔
فرانس کی وزارت صحت کی جانب سے شائع کردہ سائنٹیفک کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'صورتحال خطرناک ہے اور ہم کسی بھی وقت سپین جیسے حالات سے دوچار ہو سکتے ہیں جب معاملات بے قابو ہو جائیں۔'
بیان کے مطابق 'اس کا بہت زیادہ امکان ہے کہ ہم وبا کی دوسری لہر کا خزاں یا موسم سرما میں سامنا کریں اور اگر لوگوں نے سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل نہ کیا تو وبا رواں گرمیوں میں ہی دوبارہ واپس آ سکتی ہے۔'
فرانس کے سائنسدانوں کی جانب سے یہ وارننگ اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں جرمنی کے ڈاکٹروں کی یونین کے سربراہ نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر آ چکی ہے اور اس کی وجہ احتیاطی تدابیر کو نہ اپنانا اور سماجی فاصلے کے اصولوں کو نظرانداز کرنا ہے۔
