الوطن اخبار کے مطابق وزارت انصاف نے اعدادوشمار جاری کرکے بتایا کہ 2019 کےدوران ریاض اور مکہ مکرمہ صوبوں میں جون کے دوران طلاق ناموں کی شرح 53 فیصد تھی۔
مملکت بھر میں یومیہ 117 سے لے کر 289 طلاق نامے جاری ہوئے۔گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ماہانہ 134 سے لےکر 7500 تک طلاق نامے جاری ہوئے۔
معروف سعودی وکیل عاصم الملا نے سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے اسباب کے حوالے سے کہا کہ کئی وجہ سے طلاق کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ نئے جوڑوں میں نااتفاقی بہت زیادہ ہے جبکہ گھریلو مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔
ایک اہم سبب یہ ہے کہ شوہر سے بیگمات کی فرمائشیں بہت زیادہ ہورہی ہیں جن کی وجہ سے شوہر مالی دباؤ میں آکر طلاق دے رہے ہیں۔
عاصم الملا نے طلاق کے مزید اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کی بدسلوکی، نشہ آور اشیا کا استعمال اور بیوی پر تشدد بھی طلاق کے اہم اسباب ہیں۔
عاصم الملا نے طلاق کے بڑھتے ہوئے رواج کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی مشورے بھی دیے۔ اہم مشورہ یہ ہے کہ شادی سے قبل دولہا دلہن کو رشتہ زوجیت کی اہمیت، آداب اور طور طریقوں کی بابت خصوصی کورس لازمی قرار دیا جائے۔ وجہ یہ ہے کہ عام طور پر نئے جوڑوں کو شادی سے پہلے پتہ ہینہیں ہوتا کہ رشتہ زوجیت کتنا اہم ہوتا ہے۔ دونوں میں سے کسی کو بھی فریق ثانی کے حوالے سے اپنے فرائض کا پتہ نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے شادی کےبعد غلطیاں ہوتی ہیں اور اس کا نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلتا ہے۔