Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس سے نوجوانوں کی ذہنی صحت سب سے زیادہ متاثر

18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ فوٹو ان سپلیش
کورونا وائرس کی عالمی وبا نے نوجوانوں پر شدید ذہنی اثرات مرتب کیے ہیں جن میں اضطراب اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری محسوس کرنا نمایاں ہیں۔
کورونا وائرس کے باعث 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی ذہنی صحت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
برطانوی ریسرچ کمپنی ’یو گوو‘ نے 18 سے 24 سال کی عمر کے 6000 نوجوانوں کا سروے کیا ہے جس سے حاصل ہونے والی معلومات کا ہیلتھ فاؤنڈیشن نامی فلاحی ادارے نے جائزہ لیا۔ 
تحقیق کے مطابق بیشتر نوجوان اپنے روز مرہ کے معمولات نبھاتے ہوئے لطف محسوس نہیں کر رہے ہیں جیسا کہ وہ دو سال قبل کرتے تھے۔ جبکہ نصف سے زیادہ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں توجہ مرکوز کرتے ہوئے دشواری کا سامنا رہتا ہے۔
سروے کا حصہ بننے والے ایک تہائی نوجوان ایسے ہیں جن کی کورونا کے باعث نوکری ختم ہو گئی تھی۔
برطانوی اخبار ’گارڈین‘ کے مطابق ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ٹم ایلویل کا کہنا ہے کہ کورونا کے  بدترین معاشی اثرات نے نوجوانوں کے مستقبل کو سب سے زیادہ خطرے میں ڈالا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے صحت مند مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ اس مشکل وقت میں ان کی مدد جائے۔

برطانوی ادارے نے چھ ہزار نوجوانوں کا سروے کیا ہے۔ فوٹو ان سپلیش

لندن کی رہائشی 25 سالہ اریکا کربیلو نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے کچھ عرصہ پہلے ہی انہیں برطانوی آرکیسٹرا کا حصہ بننے کا موقع ملا تھا۔ ایریکا کربیلو ٹرمپٹ بجاتی ہیں اور انہیں کئی مقامات پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے باعث تمام تقریبات منسوخ ہو گئیں۔
اریکا کا کہنا تھا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال برداشت کرنا مشکل ہو گیا تھا اور شدید دباؤ محسوس کرنے کے باعث پہلی مرتبہ انہیں اپنی ذہنی صحت پر توجہ دینا پڑی ہے۔
لاک ڈاؤن نے اکثر نوجوانوں کی طرح اریکا کو بھی اپنے کیریئر کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں کا جائزہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔

اریکا کو پہلی مرتبہ انہیں اپنی ذہنی صحت پر توجہ دینا پڑی ہے (فوٹو: اینا کربیلو)

لاک ڈاؤن کے باعث نوکریاں متاثر ہونے سے گمان کیا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی یا کالج کی تعلیم کو فروغ دینا زیادہ تر نوجوانوں کی ترجیح ہوگی۔
برطانوی نوٹنگم یونیورسٹی کے پروفیسر جان ہوم ووڈ کا کہنا ہے کہ صرف وہی طالب علم اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید تعلیم حاصل کر سکیں گے جو کالج یا یونیورسٹی کی فیس ادا کرنے کی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ نوکریاں نہ ہونے کے باعث دیگر کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 

شیئر: