شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ سکولوں کے پرانے شیڈول پر چلے جائیں گے (فوٹو: پکسابے)
وفاقی وزارت تعلیم نے وفاق کے زیرانتظام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ادارے کھولنے کے حوالے سے حکمتِ عملی تیار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے رواں سال سردیوں کی چھٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کا کہا ہے۔
جمعے کو جاری کیے گئے مراسلے میں وفاقی وزارت تعلیم نے ہدایت جاری کی ہے کہ سنیچر کے روز بھی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں۔ تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد طلبہ و طالبات کی آسانی کی مطابق آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
وفاقی وزارت تعلیم کے مطابق طلبہ و طالبات کا تعلیمی سال ضائع ہونے پر موجودہ حکمتِ عملی کو آئندہ سال بھی اپنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
وفاقی نظامت تعلیمات (ایف ڈی ای) نے وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو طریقہ پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر سکول کھلنے پر احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں۔
جمعے کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔
شفقت محمود کا کہنا تھا سکول مرحلہ وار کھولے جائیں گے تاہم سکول کھلنے کا حتمی فیصلہ سات ستمبر کو ہی ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھ ماہ میں بچوں کا کافی تعلیمی نقصان ہوا ہے۔
’بچوں کی سکولوں کو واپسی پر ٹیسٹ لیے جائیں گے تاکہ ان کے لرننگ لیول کا پتا چلے۔‘
شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ سکول اسی لیے مرحلہ وار کھولے جا رہے ہیں تاکہ بیچ کے وقفے میں صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے۔
’بیماری کے حالات اسی طرح رہے تو آہستہ آہستہ پرانے شیڈول پر چلے جائیں گے۔‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے احتیاطی تدابیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کی تعداد کو کم رکھنے کی کوشش کی جائے گی اور ایک وقت میں آدھی کلاس کو بلایا جائے گا۔
’اگر کسی کلاس میں 40 بچے ہیں تو بیس ایک روز اور بیس اگلے روز یا دوسرے وقت پر پڑھیں گے۔‘
ان کے بقول بچوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے یہ بھی یاد دلایا کہ بیماری ابھی ختم نہیں ہوئی اس لیے بچوں کے لیے ماسک پہننا بہت اہم ہوگا۔
انہوں نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ماسک افورڈ نہیں کر سکتا تو ضروری نہیں سرجیکل ماسک پہنے جائیں، کپڑے سے بھی بنائے جا سکتے ہیں۔
’دو ماسک بنائیں، ایک روز استعمال پر دھوئیں اور اس روز بچے کو دوسرا ماسک پہنائیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ بیماری سے بچانے میں پانی، صابن اور سینیٹائزز کا اہم کردار ہے اس لیے سکولوں میں ان کا انتظام بھی ہو گا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے یہ بھی کہا کہ کچھ عرصے میں بچوں اور اساتذہ کے سیریل ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔
انہوں نے والدین کو کمزور، بیمار یا کم قوت مدافعت رکھنے والے بچوں کو سکول نہ بھجوانے کی ہدایت بھی کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن گھروں میں بزرگ موجود ہیں اور وہ کمزور یا بیمار ہیں تو سکول جانے والے بچوں کو ان سے دور رکھا جائے۔