العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
منگل 15 ستمبر 2020 13:44
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سابق وزیراعظم کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلب کر رکھا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے 22 ستمبر تک ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مختصر فیصلہ دیا۔
نواز شریف کی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں عدالت مفرور قرار دینے کے حوالے سے کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سابق وزیر اعظم کی درخواست سننے سے متعلق دلائل دیے۔
خواجہ حارث نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی پر سنگین غداری کیس کا ٹرائل چلایا اور فیصلہ دیا، ملزم کے پیش نہ ہونے کے جواز پر ٹرائل نہیں روکا جا سکتا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کی بیان کی گئی عدالتیں نظیریں مختلف حالات کی ہیں یہاں معاملہ الگ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہم نے نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا کہا، ہمیں اب نوازشریف کی موجودہ حیثیت کا فیصلہ کرنا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف واضح طور پر اپنی درخواست میں کہہ چکے ہیں وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں جسے ہی ڈاکٹرز نے ان کو سفر کرنے کی اجازت دی وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کسی ہسپتال کے ڈاکٹر کی نہیں بلکہ ایک کنسلٹنٹ کی ہیں، یہ ایک کنسلٹنٹ کی رائے ہے جو کسی ہسپتال میں نہیں بیٹھا ہوا۔
'ابھی تک کسی ہسپتال نے نہیں کہا کہ نوازشریف کو ہم اس لیے داخل نہیں کر رہے کہ کورونا کی وجہ سے ان کا علاج نہیں ہو سکتا، انہیں 8 ہفتوں کی ضمانت دی گئی لیکن اس دوران وہ کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے ، وہ اگر ہسپتال سے باہر لندن میں رہ سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ پاکستان میں میڈیکل بورڈ کی رپورٹس پر وفاقی حکومت خود شک کر رہی ہے، اس ساری صورتحال نے معاملہ الجھا دیا ہے۔‘
خواجہ حارث نے کہا کہ وفاقی حکومت کو دیکھنا ہے کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس درست ہیں یا نہیں، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشین سے چیک کروایا جا سکتا ہے، حکومتی میڈیکل بورڈ نے خود باہر جانے کی اجازت دی۔
نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جس مقصد کے لیے ضمانت دی گئی اس سے استفادہ نہیں کیا گیا۔
عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
العزیزیہ ریفرنس فیصلے پر اپیلوں کی مزید سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔