انڈیا میں بے روزگاری اپنے عروج پر ہے اور شاید اسی وجہ سے گذشتہ روز 17 ستمبر کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر سوشل میڈیا میں 'راشٹریہ بے روزگار دیوس' یعنی 'قومی یوم بےروزگاری' کے طور پر منایا گیا۔
اس کے علاوہ اسی کے تعلق سے 'نیشنل ان امپلائمنٹ ڈے' اور '17ستمبر17 آور17منٹ' بھی ٹرینڈ کر رہا تھا۔ ان ہیش ٹیگز کے متعلق 50 لاکھ سے زیادہ ٹویٹس نظر آئیں۔
مزید پڑھیں
-
'بے روزگاری میں تاریخی اضافہ'Node ID: 477526
-
بے روزگاری میں اضافہ ہوگا: فیڈرل ریزروNode ID: 479646
-
سعودی نوجوانوں میں بے روزگاری کم ہوگئیNode ID: 497921
حکومت اسے کووڈ 19 کا سبب قرار دیتی ہے جبکہ حزب اختلاف اسے حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کہہ رہی ہے۔
سینٹر فار مونیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے مطابق امسال مئی سے اگست کے درمیان انڈیا میں تقریباً 66 لاکھ 'وائٹ کالر جاب' ختم ہوئی ہیں جن میں انجینیئرز، ڈاکٹرز، ٹیچرز وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری جانب اپریل سے جون سنہ 2020 کی پہلی مالی سہ ماہی میں انڈیا کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ نیشنل سٹیٹسٹکس آفس (این ایس او) کے مطابق گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں تازہ سہ ماہی میں منفی تقریباً 24 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اس سے قبل والی سہ ماہی میں ترقی کی شرح تین اعشاریہ ایک فیصد تھی۔
مئی میں سی ایم آئی ای نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 20 سے 30 سال کی عمر کے درمیان والے نوجوانوں میں دو کروڑ 70 لاکھ افراد نے اپریل میں اپنی نوکریاں گنوائی ہیں۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ملک میں بے روزگاری میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گذشتہ روز جمعرات کو ٹویٹ کیا کہ 'وسیع پیمانے پر بے روزگاری نے نوجوانوں کو مجبور کر دیا کہ وہ آج کے دن کو نیشنل ان امپلائمنٹ ڈے قرار دیں۔ روزگار ایک وقار ہے اور کب تک حکومت اس کو مسترد کرتی رہے گی؟
यही कारण है कि देश का युवा आज #राष्ट्रीय_बेरोजगारी_दिवस मनाने पर मजबूर है।
रोज़गार सम्मान है।
सरकार कब तक ये सम्मान देने से पीछे हटेगी?Massive unemployment has forced the youth to call today #NationalUnemploymentDay.
Employment is dignity.
For how long will the Govt deny it? pic.twitter.com/FC2mQAW3oJ— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 17, 2020
انھوں نے ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کو ٹویٹ کرتے ہوئے یہ بات لکھی۔ ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ تین لاکھ لوگوں کو نوکریوں کی تلاش ہے لیکن ملک کی 20 ریاستوں میں صرف ایک لاکھ 77 ہزار نوکریاں ہی ہیں۔
ایک صارف نے نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ 'ہر سال دو کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے والے نے 12 کروڑ افراد کو بے روزگار کر دیا۔'
Promised 2 Crore Jobs Per Year But Made 12 Crore Jobless !
Wah ! Congratulations @narendramodi ji@PMOIndia#राष्ट्रीय_बेरोजगार_दिवस#NationalUnemploymentDay #NationalUnemploymentDay pic.twitter.com/sZcRKd8Gn4
— Anand Desai (@iamAnanddesai) September 17, 2020
خیال رہے کہ انڈیا میں غیر منظم شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر نوکریاں گئی ہیں۔ انڈیا کی معیشت پر نظر رکھنے والے بہت سے اداروں کا کہنا ہے کہ حالات اس سے زیادہ خراب ہیں۔ غیر منظم شعبے میں لاک ڈاؤن کھلنے کے سبب کچھ لوگوں کو گاہے گاہے روزگار مل رہے ہیں لیکن منظم شعبے میں جو نوکریاں گئی ہیں ان کا واپس آنا مشکل ہے۔
انڈیا میں بے روزگاری کے ساتھ نئی پریشانی مہنگائی میں اضافہ ہے۔ کھانے پینے کی ضروری اشیا روز بروز مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔ آلو، پیاز، ٹماٹر اور سبزیوں کی قیمتیں روزانہ کے اعتبار سے پورے ملک میں بڑھ رہی ہیں اور حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح فی الحال 9.05 فیصد ہے۔
معروف انڈین صحافی سگاریکا گھوش نے 'نیشنل ان امپلائمنٹ ڈے' کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا: '60 لاکھ وائٹ کالر پیشہ ور اور 50 لاکھ صنعتی ورکرز کی نوکریاں مئی سے اگست کے درمیان راتوں رات چلی گئیں۔ مودی حکومت کو یہ اعدادوشمار ڈراتے رہیں گے۔'
6 million white collar professionals and 5 million industrial workers lost their jobs overnight May-August. The Modi government should be haunted by these figures. #NationalUnemploymentDay pic.twitter.com/t33CqbMmJL
— Sagarika Ghose (@sagarikaghose) September 18, 2020