پاکستان میں اسلام آباد کے چڑیا گھر سے کاون ہاتھی کے بعد سوزی اور ببلو نامی ریچھوں کو بھی بیرون ملک منتقل کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت پر ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر انیس رحمان نے بتایا کہ بیرون ملک سے آئے جانوروں کے ماہرین نے ریچھوں کو بلغاریہ اور اردن منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کے مطابق عدالت کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ کاون ہاتھی کو معائنے کے بعد سفر کے لیے بالکل فٹ قرار دیا گیا، پاکستان میں ہاتھی کو قدرتی ماحول میں رکھنے کی کوئی سنکچوری نہیں، کمبوڈیا ہی بھیجنا پڑے گا۔
ڈاکٹر انیس رحمان نے بتایا کہ تمام صوبوں نے ریچھوں کو رکھنے سے انکار کردیا ہے۔ ’شرم سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمیں ریچھوں جو بھی بیرون ملک منتقل کرنا پڑے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا لاہور کا چڑیا گھر ہاتھی سے محروم رہے گا؟Node ID: 446691
-
چڑیا گھر سے تمام جانوروں کو منتقل کرنے کا حکمNode ID: 480371
-
'ہاتھی کے تعلق سے مکہ اور مدینہ کا ذکر‘Node ID: 504886
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شرم کی کوئی بات نہیں جانوروں کو وہیں رکھا جائے جو جگہ ان کے لیے موزوں ہے۔
عدالت نے جانوروں کی دیکھ بھال کے ایکسپرٹ ڈاکٹر عامر خلیل کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے جانوروں کی منتقلی کے لیے کون سی جگہ موزوں ہے۔
قبل ازیں مقدمے کی سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وائلڈ لائف بورڈ کے چیئرمین سے کہا کہ جانوروں کے لیے جو بہتر ہے وہ کریں اور ان کو اس ٹارچر سے باہر نکالیں۔
’ڈاکٹر عامر کو طلب کر کے ان سے پوچھ لیتے ہیں کہ جو جانور رہ گئے ہیں ان کا کیا کرنا ہے، پہلی ترجیح یہ ہے کہ ان جانوروں کو اس عذاب سے باہر نکالیں۔‘
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر دائر کئی گئی توہین عدالت کی درخواست کو ہم بعد میں دیکھ لیں گے۔
![](/sites/default/files/pictures/September/36476/2020/afp.jpeg)