وائلڈ لائف بورڈ کو جانوروں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لینے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار پر تحریری فیصلہ میں حکم دیا ہے کہ 'چیئرمین وائلڈ لائف کی سربراہی میں بورڈ قائم کیا جائے جو جانوروں کی منتقلی کی نگرانی کرے۔'
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تین دہائیوں سے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں ’کاؤن‘ ہاتھی کو اذیت میں رکھا گیا ہے اور چئیر مین وائلڈ لائف بورڈ ہائی کمشنر سری لنکا سے مشاورت کر کے کاؤن ہاتھی کو 30 روز کے اندر مناسب جگہ پر منتقل کریں اور اس سلسلے میں بین القوامی ماہرین سے بھی رائے لی جائے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کی حالت زار پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور میونسیپل کارپوریشن سے لے کر چڑیا گھر کے انتظامی امور وائلڈ لائف مینجمنٹ کے سپرد کرنے کی اسدعا کی تھی۔ تاہم وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بھی چڑیا گھر کے انتظامات سنبھالنے کی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
عدالت نے قرار دیا کہ مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کو رکھنے لیے سہولیات کا فقدان ہے جس کے باعث جانور اذیت اور درد میں مبتلا رہتے ہیں جو کہ وائلڈ لائف آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو بیرون یا اندرون ملک پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے، اس سلسلے میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور اسلام آباد انتظامیہ وائلڈ لائف بورڈ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے
عدالت نے مرغزار چڑیا گھر میں بین الاقوامی ایجنسی کے انسپیکشن کے بغیر کوئی جانور نہ رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائلڈ لائف بورڈ اسلام آباد میں تمام چڑیا گھروں میں جانوروں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیں۔