وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت اور فوج کی ہم آہنگی میں دراڑ ڈالی جائے تاہم حکومت اور فوج میں آہنگی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فوج میری پارٹی کے منشور کو فالو کرتی ہے۔
اسلام آباد میں مختلف ٹی وی چینلز کے ایڈیٹرز اور ڈائریکٹر نیوز سے ایک ملاقات میں وزیراعظم نے بتایا کہ ’انڈیا پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات چاہتا ہے۔ حکومتی اداروں نے حال ہی میں ایسے دو گروہ پکڑے ہیں جو ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کروانا چاہتے ہیں‘۔
وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں موجود پبلک ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز فواد خورشید نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے خاصے پراعتماد لگ رہے تھے اور انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے پراعتماد انداز میں جواب دیے۔
مزید پڑھیں
-
’ن لیگ رہنما محمد زبیر کی آرمی چیف سے دو ملاقاتیں ہوئیں‘
Node ID: 506866 -
اپوزیشن استعفے دے ہم نئے الیکشن کرا دیں گے: شیخ رشید
Node ID: 507066 -
’عسکری نمائندوں سے ملاقات کو خفیہ نہیں رکھا جائے گا‘Node ID: 507081
ملاقات میں وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز ، وزیر مملکت برائے اطلاعات لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ ) عاصم باجوہ اور وزارت اطلاعات کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔
فواد خورشید کے مطابق مسلم لیگ نواز کے رہنما نواز شریف کی حال ہی میں آل پارٹیز کانفرنس میں کی جانے والی تقریر پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ’ نواز شریف نے فوج کو برا بھلا کہا اور ان کی تقریر سے انڈین میڈیا خوش ہوا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف بے چین ہو چکے ہیں اور ان کی تقریر سے ان کی اپنی جماعت کو ہی نقصان ہوا‘۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ’ نواز شریف کی فوج سے لڑائی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ کرپشن کرتے ہیں۔سب سے پہلے فوج کو اپنے اداروں کے ذ ریعے پتا چلتا ہے یہ فوج کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں جب ایسا نہیں کر پاتے تو تصادم ہوتا ہے‘۔
فواد خورشید نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کی فوج سے ہم آہنگی کی وجہ یہ ہے کہ فوج میری پارٹی کے منشور کو فالو کرتی ہے‘۔
انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ’ افغانستان پر پالیسی ہو، کرتارپور کوریڈور کھولنا ہو یا انڈین پائلٹ ابھینندن کی انڈیا واپسی ہو ان کی حکومت اور فوج کی سوچ ایک ہی تھی‘۔
ایک صحافی کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ انہوں نے نواز شریف کی تقریر کی اجازت دی تھی کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو آزادی رائے کا شور مچ جاتا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہیں اپوزیشن کی سیاست سے کوئی خطرہ نہیں۔ مجھ سے زیادہ عوام کی نبض پر کسی کا ہاتھ نہیں۔ اپوزیشن اگر استعفے دیتی ہے تو ہم الیکشن کرا دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نیب کی چونتیس شقوں میں ترمیم کے ذریعے این آر او مانگ رہی تھی جو ہم نے نہیں دیا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جو بھی سیاستدان آرمی چیف سے ملتا ہے انہیں اس کا پتا ہوتا ہے ماسوائے غیر اہم ملاقاتوں کے جیسا کہ محمد زبیر کی ملاقات جس کا انہیں علم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اہم ایشوز پر انفارمیشن شئیرنگ ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ذریعے عوام تک حکومتی کارکردگی نہیں پہنچائی جا سکی۔ ہماری کمیونیکیشن کی ناکامی ہے۔
انہوں نےکہا کہ اپنی پوری ٹیم کو اس بات پر لگا دیا ہے کہ ملک میں ڈالر لے کر آنے ہیں۔اس مقصد کے لیے برآمدات اور سرمایہ کاری بھی بڑھانی ہے۔
انہوں نے حکومت کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ راوی پراجیکٹ اور کراچی کا بنڈل آئی لینڈ پراجیکٹ بیرون ملک پاکستانیوں کی دلچسپی کا باعث ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں گیس کا بحران ہے اور اگلے دو سال مشکل ہیں۔ہمارے زخائر کم ہو رہے ہیں۔ باہر سے گیس منگوائیں گے تو مہنگی ہوگی۔
’میرے اپنے گھر میں سلنڈر والی گیس ہے۔آئندہ پائپ والی گیس کسی کو نہیں دیں گے کیونکہ اس کے ذخائر کا بہتر استعمال ہونا چاہیے۔ اسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے‘۔
ملک میں ریپ کیسز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ نے فحاشی کے زریعے معاشرے خراب کر دیے ہیں۔
میں نے آئی جیز کا اجلاس بلایا تو مجھے بتایا گیا کہ ملک میں سب سے زیادہ جنسی نوعیت کے جرائم ہوتے ہیں۔راولپنڈی سے مجھے رپورٹ ملی کہ جرائم پیشہ لوگ بچیوں کو چند دنوں کے لیے اغوا کرکے زیادتی کے بعد چھوڑ دیتے ہیں اور والدین شرم کے مارے رپورٹ تک نہیں کرواتے۔ جب سے نوجوان نسل کے ہاتھ میں موبائیل آیا ہے اخلاقی بے راہ روی بڑھی ہے۔اسی لیے حکومت کوشش کررہی ہے کہ معیاری ڈرامے اور مواد دکھایا جائے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں