پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ انڈیا کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی جرم ہے۔
جمعے کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انڈیا کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انڈیا نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس کشمیر کا زبردستی الحاق کیا۔
مزید پڑھیں
-
کشمیر:’پاکستان کا موازنہ انڈیا کے ساتھ نہ کیا جائے‘Node ID: 425096
-
’کیا آپ آخری کشمیری کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں؟‘Node ID: 434196
-
’انڈیا جس راستے پر چل پڑا ہے اس سے واپسی مشکل ہے‘Node ID: 461511
ان کے مطابق الحاق کے بعد کشمیر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا، ذرائع نقل و حمل پر پابندی لگائی گئی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی۔‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک نیوکلیر فلیش پوائنٹ ہے اس لیے سلامتی کونسل کو اس حوالے سے اقدامات کرنا ہوں گے۔
انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈیا دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کو فروع دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں انڈیا واحد ملک ہے جہاں ریاست کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے انڈیا میں حکمران ہے۔
’آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریے کی تشکیل 1920 کی دہائی میں کی گئی اور اس کے بانی اراکین نازی نظریات سے متاثر تھے، نازی یہودیوں کو نشانہ بناتے تھے اور آر ایس ایس مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے اور ’ہماری خارجہ پالیسی کا مقصد پڑوسیوں کے ساتھ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہے۔‘
وزیر اعظم کے مطابق پاکستان کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کے لیے کوششیں کیں۔
کورونا کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے کورونا کے بحران سے نٹمنے کے لیے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اختیار کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا نے دنیا بھر میں غریب و نادار افراد کو سخت متاثر کیا۔ اس لیے کورونا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاؤن کی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔ ’صرف کورونا سے متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔‘
