انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے تبلیغی جماعت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اظہار رائے کی آزادی اور اظہار رائے کے حق کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں تبلیغی جماعت کے خلاف جعلی خبریں نشر کرنے اور تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز بستی حضرت نظام الدین میں مارچ کے اوائل میں منعقد ہونے والے پروگرامز کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر انڈین میڈیا اور ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
انڈیا کے چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڈے نے جمعرات کو ان درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 'حالیہ دنوں میں اظہار رائے کی آزادی کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔'
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں زیادتی کا شکار لڑکی دم توڑ گئیNode ID: 508086
-
’راہل کو نہیں انڈیا کی جمہوریت کو زمین پر گرا دیا'Node ID: 508691
-
انڈیا:’کچی آبادی کی شہزادی‘ اور ’ہاتھیوں کی ٹیکس وصولی‘Node ID: 508981
سی جے آئی کی سربراہی والی عدالتی بینچ نے مرکزی حکومت کو ان کی جانب سے دائر حلف نامے کے لیے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ تبلیغی جماعت پر رپورٹنگ کے معاملے میں 'خراب رپورٹنگ کے واقعات نہیں ہیں۔'
اس بات پر سرزنش کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت کو 'خراب رپورٹنگ کے نمونے پیش کرنا چاہیے' اور یہ بتانا چاہیے کہ ان کے خلاف کیا کارروائیاں کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو حلف نامہ دائر کرنے کے لیے کہا ہے اور اس بار یہ حلف نامہ انڈیا کی وزارت اطلاعات و نشریات کو داخل کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ 'آپ اس عدالت کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کر سکتے جس طرح آپ کر رہے ہیں۔ کسی جونيئر افسر نے یہ حلف نامہ داخل کیا ہے۔ آپ کا حلف نامہ پہلو تہی کرتا ہے اور اس میں خراب رپورٹنگ کے کسی بھی واقعے کا کوئی جواب نہیں۔ آپ ان کی بات سے متفق نہیں ہو سکتے، آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ خراب رپورٹنگ نہیں ہوئی ہے۔'
تبلیغی جماعت کی جانب سے دائر شکایت میں بعض ٹی چینلز پر گمراہ کن اور جعلی خبریں دینے اور منافرت پھیلانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
اب اس کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کی سرکردہ جماعت جمیعت علمائے ہند اور پیس پارٹی سمیت کئی اداروں نے اپنی درخواستوں میں یہ الزام لگایا ہے کہ تبلیغی جماعت کے معاملے میں میڈیا رپورٹنگ عام طور پر یکطرفہ تھی اور مسلم برادری کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں