Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں زیادتی کا شکار لڑکی دم توڑ گئی

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران بھی دلت خواتین کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 19 سالہ دلت لڑکی منگل کے روز دم توڑ گئی۔ دو ہفتے قبل ان کے ساتھ اترپردیش میں اونچی ذات کے چار افراد نے اجتماعی زیادتی کی تھی۔
اس واقعے پر انڈیا میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاستدانوں اور بالی وڈ ستاروں میں غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے دو سو ملین دلتوں کو عرصہ دراز سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ان کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انڈیا کی شمالی ریاست اترپردیش میں 14 ستمبر یہ واقعہ پیش آیا۔ حکام کے مطابق 'اس کیس میں ملوث چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔'
گردن اور ریڑھ کی ہڈیوں کے زخم کی وجہ سے متاثرہ لڑکی مفلوج ہوگئی تھیں۔ پیر کو لڑکی کی حالت خراب ہونے پر انہیں دہلی پہنچایا گیا اس سے پہلے ان کا علاج ایک مقامی ہسپتال میں ہو رہا تھا۔
اترپردیش کے ضلع ہاترس کے پولیس سربراہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’منگل کی صبح علاج کے دوران ہی وہ دم توڑ گئی۔ ہم جلد تحقیقات کو یقینی بنائیں گے۔‘

 خواتین کے حقوق کے کارکنوں کا مطالبہ ہے ملزمان کے خلاف ایکشن لیا جائے (فوٹو: اے ایف پی)

دہلی میں 2012 میں ایک بس میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے مجرموں کو پھانسی دینے کے کئی مہینے بعد یہ واقعہ سامنے آیا ہے۔
بالی وڈ کی معروف شخصیات اور خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
بالی وڈ ڈائریکٹر پروڈیوسر فرحان اختر نے لکھا کہ ’ایک غمگین دن ہے، مزید کتنا عرصہ ایسا چلتے رہنے کی اجازت دی جائے گی۔‘

انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بالی وڈ اداکارہ سویرا بھاسکر نے اس جرم کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'آج ایک اور نربھیا نے اپنی آخری سانس لی۔'
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2012 کو دہلی میں ایک چلتی بس کے اندر ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی جس کے بعد اسے سڑک پر پھینک دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد لڑکی کا انتقال ہوگیا تھا۔
سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہا کہ ’یہ حملہ دلت خواتین کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کی عکاسی کرتا ہے۔‘

حکام کے مطابق انڈیا میں ریپ کیسز میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اپوزیشن پارٹی کی رکن پرینکا گاندھی نے اس حملے کا الزام اترپردیش میں امن وامان کی خراب صورتحال پر عائد ہے۔
اترپردیش میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔
2018 میں 34 ہزار ریپ کے کیسز انڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں، لیکن ان اعدادوشمار کو انتہائی کم سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایک بہت بڑی تعداد سامنے آنے سے ڈرتی ہے۔

شیئر: