Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گمشدہ بچوں کی رپورٹ کے لیے ’زینب الرٹ‘ ایپ

ایپ کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور اسد عمر نے بھی شرکت کی۔ فوٹو: وزارت انسانی حقوق
پاکستان میں وزارت انسانی حقوق نے زینب الرٹ ایپ کا پاکستان سٹیزن پورٹل پر اجرا کر دیا ہے۔
جمعرات کو ایپ کا افتتاح قصور میں قتل کی گئی بچی زینب کے والد امین انصاری نے کیا۔ انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
وزارت انسانی حقوق کے مطابق یہ وفاقی حکومت کی جانب سے لاپتہ بچوں کی تلاش اور تلاش کرنے والے اداروں کی کوششوں کو منظم اور مستحکم کرنے کی ایک قابل تحسین کوشش ہے۔
وزارت کے بیان کے مطابق مارچ 2020 میں زینب الرٹ، رسپانس اور بازیابی ایکٹ کی منظوری اور حالیہ نفاذ کے بعد پاکستان میں بچوں سے بدسلوکی کے واقعات کی روک تھام کے لیے زینب الرٹ نظام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ’یہ لاپتہ بچوں کی موثر ہنگامی امداد اور بازیابی کے لیے متعلقہ علاقائی اور ضلعی سطح پر ریاستی مشینری کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘
پاکستان سٹیزن پورٹل کے ساتھ الرٹس کا یہ طریقہ کار فوری طور پر 29 لاکھ رجسٹرڈ صارفین کو دستیاب ہو گا۔
زینب الرٹ ایپ کی افتتاحی تقریب وزارت انسانی حقوق میں منعقد ہوئی۔ اس ایپ کا طریقہ کار وزارت انسانی حقوق نے وزیراعظم کے پرفارمنس ڈلیوری یونٹ کے اشتراک سے تیار کیا ہے۔
وزارت انسانی حقوق کے مطابق زینب الرٹ نے فوری اقدام اور بازیابی کے الرٹس کو موثر اور آسان بنانے کے لیے اے آئی فیس ریکگنیشن، جیو ٹیگنگ اور میپنگ اور ریئل ٹائم پروگریس ٹریکنگ اور الرٹس جیسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔

ایپ کا افتتاح قصور میں قتل کی گئی بچی زینب کے والد امین انصاری نے کیا۔ فائل فوٹو: روئٹرز

یہ نظام ایک قومی رپورٹنگ ڈیش بورڈ اور ایک عوامی ویب پورٹل کا بھی کام کرے گا جس سے حکام اور شہری دونوں کو مقدمات کی پیشرفت سے آگاہی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں / اضلاع میں واقعات کی رپورٹنگ کی معلومات ملتی رہیں گی۔
اس نظام کی نگرانی وزارت انسانی حقوق کے ذریعے کی جائے گی۔ وزارت انسانی حقوق میں نو تشکیل شدہ زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی (زارا) کے ڈائریکٹر جنرل طریقہ کار اور ڈیش بورڈ کی نگرانی کریں گے۔ یہ نظام خبردار کرنے کا ایک مضبوط طریقہ کار تشکیل دیتا ہے۔
یہ طریقہ کار کسی بھی واقعے کے رپورٹ ہونے پر فوری مطلوبہ اقدام کے باعث ضلعی پولیس آفیسرز (ڈی پی اوز) اور علاقائی پولیس آفیسرز (آر پی او) کو اپنے متعلقہ ڈیش بورڈز اور ایس ایم ایس الرٹس کے ذریعے خبردار کرے گا۔ الرٹ کی ابتدائی تصدیق ہوتے ہی پولیس اہلکار فوری طور پر متحرک ہوجائیں گے۔
وزارت انسانی حقوق کے مطابق آخر کار اس طریقہ کار اور ڈیش بورڈ کو وزارت انسانی حقوق کی ہیلپ لائن 1099 اور پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے والی ایپ کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔

شیئر: