ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔
موجودہ صورتحال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
محمد اذلان کا سوال ہے سائق خاص (فیملی ڈرائیور) کے ویزے پر ہوں اور ہوٹل میں کام کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میرا اقامہ سائق خاص سے ہوٹل ملازم کے پیشے پر تبدیل ہو جائے گا؟
جواب۔ گھریلو ڈرائیور یا گھریلو ملازمین کے اقاموں کےلیے مقررہ لیبر فیس عائد نہیں ہوتی جو کہ دیگر پیشوں کےلیے ہے اس لیے گھریلو ملازمین کا اقامہ کی تجدید کی فیس بھی دیگر پیشوں کے ملازمین سے کم ہوتی ہے۔
گھریلو ملازمین کے اقاموں کی تجدید براہ راست جوازات سے ہوتی ہے اس میں لیبر آفس کا دخل نہیں ہوتا جبکہ دیگر معاملات کا اجرا بھی آسان رکھا گیا ہے۔
دیگر پیشوں کےلیے جن میں لیبر آفس کی مداخلت ہوتی ہے ان کے معاملات قدرے مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کا ویزا گھریلو ڈرائیور یعنی سائق خاص کا ہے جو دوسرے پیشے میں تبدیل ہونا ممکن نہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ برس وزارت داخلہ نے عارضی طور پر مہلت دی تھی کہ وہ تارکین جن کے پیشے انکے اقاموں سے مناسبت نہیں رکھتے وہ بلا کسی اضافی چارجز یا جرمانوں کے اپنے پیشوں کو دستاویزمیں درست کرالیں۔
وزارت کی جانب سے دی جانے والی مہلت کا مقصد یہی تھا کہ مملکت میں مقیم غیر ملکی اپنے حقیقی پیشوں کے مطابق اقاموں میں درج پیشے درست کرسکیں دی جانے والی مہلت کے دوران گھریلو ملازمین کو بھی یہ سہولت تھی کہ وہ اپنے پیشے اپ گریڈ کراسکیں۔ اب چونکہ یہ مہلت ختم ہو گئی ہے اور اس حوالے سے ایسا کوئی قانون نہیں کہ سائق خاص کا پیشہ تبدیل کرا کر اسے کمپنی کے نام منتقل کیا جاسکے۔
کاشف ہرل نے استفسار کیا ہے سعودی عرب سے چھٹی پر آنے کے بعد واپس نہ جانے والوں پر کتنے عرصے کےلیے پابندی ہے، میں 2 برس قبل سعودی عرب سے آیا تھا۔ اب کب دوبارہ واپس جا سکتا ہوں؟
جواب۔ قانون کے مطابق وہ افراد جو چھٹی پر جانے کے بعد واپس نہیں آتے وہ قانون شکنی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جاکر واپس نہیں آتے ان کے اس عمل کا اثر کمپنی یا کفیل پر پڑتا ہے۔ اس طرح کمپنی کا ایک ویزہ ضایع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کمپنی یا کفیل کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کے رجحان کے خاتمے اور کفیلوں و کمپنیوں کو ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے ہی ایسا قانون مرتب کیا گیا ہے تاکہ وہ لوگ جو ایسا کرتے ہیں ان کا تدارک کیا جاسکے۔
ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں سزا کے طور پر 3 برس کےلیے سعودی عرب میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے وہ مذکورہ مدت تک کسی بھی دوسرے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔
مقررہ مدت یعنی 3 برس کے دوران ایسے افراد کے واپس آنے کا ایک ہی راستہ ہوتا ہے وہ یہ کہ ایسے افراد اپنے سابقہ کفیل کے ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں اگر وہ ان کے نام سے دوسرا ویزہ جاری کرے علاوہ ازیں ایسے افراد کے لیے مملکت ہی نہیں بلکہ عرب ریاستوں میں بھی داخلے پر 3 برس کے لیے پابندی عائد ہوتی ہے۔
پابندی کا آغاز ایگزٹ ری انٹری یعنی خروج وعودہ کے مدت ختم ہونے کے بعد سے کیا جاتا ہے جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں مذکورہ شخص کی فائل کو ریڈ زون میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔