Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ایکسپائر اور کمپنی ریڈ میں ہے، فائنل ایگزٹ کیسے؟

کفیل خروج نہائی نہ لگائے تو مکتب العمل میں کیس جمع کرائیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آرہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالات بھیجے ہیں۔
 بلال احمد نے سوال کیا ہے کہ جدہ اوردیگر شہروں میں ہروب والے جو لوگ پکڑے جا رہے ہیں انہیں پاکستان بهيجا جا رہا ہے یا نہیں؟
جواب: سعودی نظام کے مطابق جن كا ہروب لگا ہے انہیں ترحيل کے ذريعے ڈی پورٹ كيا جاتا ہے تاہم آج كل کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائی گئی سفری پابندیوں اور فلائٹس کی کمی کی وجہ سے اس میں زیادہ وقت زیادہ لگ رہا ہے۔
 شہزاد پوچھتے ہیں کہ اگر کسی پاکستانی کا تین یا چار سال سے اقامہ ختم ہے اور کمپنی یا كفیل اس کی تجدید نہیں کرا رہا  تو وہ کیسے پاکستان جائے گا۔ کیا کوئی طریقہ کار ہے؟
جواب: اس سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ جس شخص کا اقامہ تجدید نہیں ہوا وہ کسی کفیل ساتھ کام کرتا ہے یا کفیل سے ہٹ کر باہر کام کر رہا ہے۔ کفیل کے ساتھ یا جو لوگ کفیل کے باہر كام كرتے ہيں ان كا خروج کفیل کے ہی ذريعے ہی لگے گا۔ مملکت سعودی عرب میں رہائش اور محنت کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ اور خروج عودہ اور خروج نہائی کفیل یا کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 
 ایک قاری نے سوال کیا ہے کہ اقامہ ایکسپائر ہے اور کفیل کی کمپنی ریڈ میں ہے۔ خروج نہائی کیسے لگے گا؟

غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ، خروج عودہ اور خروج نہائی کفیل یا کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے ( فوٹو: سوشل میڈیا)

جواب: جوازات کے قانون کے مطابق جب تک اقامہ تجدید نہیں ہوتا خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ آپ کا اقامہ ایکسپائر ہے اور کفیل کی کمپنی ریڈ میں ہے تو کیس مکتب عمل میں جمع کرائیں۔ 
شہروز خان نے پوچھا ہے کہ میں چھٹی پر پاکستان آیا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے رکنا پڑا۔ مینیجرنے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی۔ کوشش کی که مینیجر سے متعلق ایچ آر ڈیپارٹمنٹ سے بات ہو لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں ملا جس پر استعفیٰ دے دیا۔ سوال یہ ہے کہ میں اپنے چار سال کے بینیفٹس اور فائنل ایگزٹ کیسے حاصل کر سکتا ہوں۔ فائنل ایگزٹ کے لیے مجھے سعودی عرب میں ہونا چاہیے یا پاکستان میں رہ سکتا ہوں؟
جواب: فائنل ایگزٹ کے لیے سعودی عرب میں ہونا لازمی ہے اگر آپ چھٹی پر گئے ہیں اور واپس نہیں آتے تو آپ تین سال کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ ہو جائیں گے۔
ماجد مغل نے سوال کیا ہے کہ  ایک سال قبل سعودی آیا تھا۔ کفیل نے اقامہ نہیں بنوایا ہے۔اب فائنل ایگزٹ کیسے لگے گا؟
جواب: اقامہ اور خروج نہائی کفیل کی ذمہ داری ہے۔ کفیل سے کہیں کہ خروج نہائی لگائے۔ اگر نہیں لگاتا تو مکتب العمل میں کیس جمع کرائیں۔ سفارت خانے یا قونصلیٹ کا ویلفیئر سیکشن اس سلسلے میں قانونی مدد کرے گا۔

شیئر: