افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حکام کے مطابق ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق پیر کے روز یونیورسٹی میں حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
مزید پڑھیں
-
’ہم نے کابل تک کا سفر طے کر لیا ہے‘Node ID: 460586
-
کابل میں خودکش حملے سے 18 افراد ہلاکNode ID: 513271
-
کابل حملے کی مذمت،’خودکش حملے میں بے گناہوں کا قتل قابل افسوس‘Node ID: 513541
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اس میں تین حملہ آور شامل تھے۔ ایک نے شروع میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑا دیا جبکہ دیگر دو کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا۔‘
افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کابل یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں ملوث نہیں ہیں تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم داعش تعلیمی اداروں پر کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔
کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر طالب علم ہیں۔
ہائرایجوکیشن کی وزارت کے ایک ترجمان حامد عبیدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب کیمپس میں ایک ایرانی کتاب میلے کے افتتاح کے لیے سرکاری اہلکار آنا شروع ہوئے تھے۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/000_8ud993.jpg)