پاکستان کی وفاقی حکومت نے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے افراد کے لیے بینک اکاونٹ کھولنے کی شرط لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ بیرون ملک جانے کے لیے مختلف خدمات کی فیسوں کی گھر بیٹھے ادائیگی کی سہولت کے حوالے سے موبائل کمپنی سے معاہدہ بھی جلد طے پا جائے گا۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلی حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت دینے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بیرون ملک جانے کے لیے پروٹیکٹر کے حصول کے لیے ملک میں اکاؤنٹ کھولنا لازمی ہوگا۔
یہ اکاؤنٹ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسا ہوگا اور بیرون ملک جانے والے افراد اپنی ترسیلات بھی اسی اکاؤنٹ کے ذریعے ہی بھیجیں گے۔ تاہم انھیں اپنے اپنے اہل خانہ یا دیگر افراد کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قومی پالیسی میں کیا؟Node ID: 503041
-
’اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات ڈیلیوری یونٹ دیکھے گا‘Node ID: 503686
-
’اوورسیز فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام آخری مراحل میں ہے‘Node ID: 504031
حکام کے مطابق اس حوالے سے تمام ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے اور اصولی فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔ اس فیصلے سے متعلق جلد ہی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
اس فیصلے سے ترسیلات زر کا درست تخمینہ لگانے اور بیرون ملک سے غیرقانونی طریقوں سے رقوم کی منتقلی کا راستہ مسدود ہوگا۔ اس کے علاوہ بھی رقوم کی منتقلی کے لیے جدید ایپس بھی بنائی جا رہی ہیں۔
حکام کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانیز مقامی موبائل سروس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہی ہے جس کے تحت بیرون ملک جانے والے افراد کو مختلف خدمات کی فراہمی، جن میں پروٹیکٹر فیس، انشورنس فیس، ہیلتھ سرٹیفیکیٹ فیس اور دیگر شامل ہیں، کے لیے ادائیگیاں کرنے بینک جانے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ وہ گھر بیٹھے اپنے موبائل اکاؤنٹ سے فیسوں کی ادائیگی کر سکیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’اس اقدام سے کرپشن کی روک تھام اور بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کے اخراجات میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ ایک تو انھیں لمبی قطاروں میں نہیں لگنا پڑے گا۔ دوسرا وہ ایجنٹ مافیا سے جو صرف فیسیں جمع کرانے کے لیے ہزاروں روپے بٹورتے ہیں ان سے چھٹکارا ملے گا بلکہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کے وقت اور سفری اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔‘
