فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی کابینہ کی ایک رکن نے سوشل میڈیا کے ذریعے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ صدر اور ملک کے لیے سخت قابل تشویش اور توہین آمیز ہیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی وزیر کا بیان تحقیرآمیز، نفرت اور تشدد کے نظریات پر مبنی ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اس بیان کی تصحیح کرے۔
پاکستان کی انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں کے نئے جاری کردہ ’چارٹر آف ری پبلکن ویلیوز‘ کے کچھ اقدامات کا موازنہ نازی جرمنی کی نسل پرستی سے کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
پیرس میں حملہ ’ملزم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی‘Node ID: 507401
-
’ترکی اور پاکستان مداخلت نہ کریں‘Node ID: 513901
-
فرانس میں چرچ پر فائرنگ سے پادری زخمیNode ID: 514761
انسانی حقوق کی وزیر نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔
فرانس کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر صدر سے متعلق خیالات کا اظہار نہ صرف سخت قابل تشویش بلکہ یہ صدر کے عہدے اور ہمارے لیے توہین آمیز ہیں۔‘
اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’ ہم نے اپنی مذمت کے بارے میں پیرس میں موجود پاکستان کے ناظم الامور کو مطلع کر دیا ہے۔‘
فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان اس بیان کی تصحیح کرے اور احترام کی بنیاد پر بات چیت کرے۔
شیریں مزاری نے ٹویٹ کی کہ ان کو فرانس کے سفیر کی جانب سے ایک پیغام بھیجا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا جس مضمون کا حوالہ آپ نے دیا ہے اس میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ حذف کرنے کا ذکر بھی کیا۔
The French Envoy to Pak sent me the following message and as the article I had cited has been corrected by the relevant publication, I have also deleted my tweet on the same. pic.twitter.com/mgOS5RFYwm
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 22, 2020
شیریں مزاری نے کہا کہ شناختی نمبر پورے ملک کے بچوں کے لیے ہیں اس لیے اپنی ٹویٹ حذف کرتی ہوں۔
پاکستان میں فرانسیسی سفارت خانے نے مباحثے کو جمہوریت کے لیے اچھا عمل قرار دیا اور غلطی کا اعتراف بھی کیا۔
فرانسیسی سفارت خانے نے اپنی ٹویٹ میں متعلقہ مضمون کے ایک حصے کو غلط قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ شناختی نمبر صرف مسلمان بچوں کے لیے ہوں گے۔
An earlier version of this article incorrectly stated that ID Numbers would be exclusively for Muslim children in France. This has been amended to reflect the fact that the draconian measures within the bill will be in place for all children..(continued) https://t.co/DJRq1tGiMJ
— France in Pakistan (@FranceinPak) November 22, 2020