فرانس میں طنزیہ کارٹون چھاپنے والے میگزین چارلی ایبڈو کے پرانے دفتر کے باہر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار مرکزی ملزم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’ملزم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘ پولیس نے مرکزی ملزم سمیت سات افراد کو گرفتار کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمینن نے کہا ہے کہ ’یہ واضح طور پر اسلامی دہشت گردی کا عمل ہے۔‘
انہوں نے ٹی وی چینل فرانس ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارے ملک پر نیا خونی حملہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
فرانس کے ایک سیلون کو آگ کے شعلوں سے بال تراشنا مہنگا پڑ گیاNode ID: 504496
-
فرانس کی ترکی پر یورپی یونین کی ’سخت پابندیوں‘ کی حمایتNode ID: 505956
-
چارلی ایبڈو کے دفتر کے قریب چاقو سے حملہ، ملزم گرفتارNode ID: 507251
فرانسیسی انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوشن کے دفتر نے کہا ہے کہ اس نے ’دہشت گردی سے منسلک قاتلانہ حملے‘ اور ’دہشت گردی کی سازش‘ کے الزام کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے۔
پیرس میں حملے کے بعد فرانس کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک سنجیدہ واقعہ پیش آیا ہے جس میں ’چار افراد زخمی ہوئے ہیں اور دو افراد کی حالات نازک ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی عمر 18 سال ہے اور وہ تنہا بچے کے طور پر فرانس میں آباد ہوا تھا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا کہ جب پیرس میں چارلی ایبڈو پر سنہ 2015 میں کیے گئے حملے میں ملوث افراد کے خلاف کیس کی سماعت جاری تھی۔ 2015 میں چارلی ایبڈو پر حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں کارٹونسٹ بھی شامل تھے۔
چارلی ایبڈو میگزین کا موجودہ پتا سکیورٹی وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا گیا ہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں