انڈیا میں آج کل یہ طے کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ آگے بڑھنے کے لیے آگے کی طرف ہی بڑھنا ضروری ہے یا پیچھے کی طرف جانے سے بھی کام بن جائے گا اور آپ بھی انجام کار وہیں پہنچ جائیں گے جہاں ترقی کی تلاش میں باقی دنیا پہنچنا چاہتی ہے۔
بھائی اس کا جواب کافی آسان ہے۔ آپ کسی بھی راستے پر اگر ناک کی سیدھ میں چلتے جائیں تو کہیں نہ کہیں ان لوگوں سے ملاقات ہو ہی جائے گی جو اسی راستے پر لیکن دوسری سمت میں نکل پڑے تھے۔ تھوڑی دیر سویر تو چلتی ہے۔ کچھ ہزار سال ادھر یا ادھر۔
اگر ملاقات ہوجاتی ہے تو دنیا واقعی گول ہے۔ اگر نہیں ہوتی تو نہیں ہے۔ یا ہو سکتا ہے کہ جی پی ایس کا سگنل کہیں دھوکہ دے گیا ہو، جہاں ہزاروں سال کا سفر ہو، ایسے لمبے راستوں پر ایک بھی غلط موڑ لیا نہیں کہ دو چار صدی کہاں چلی گئیں پتا بھی نہیں چلتا۔
مزید پڑھیں
-
’’لوجہاد‘‘کے نام پر کوٹ دوار میں فرقہ وارانہ تشددNode ID: 138981
-
'لو جہاد' کیا اور انڈیا میں اس کا شور کیوں زیادہ ہے؟Node ID: 518376
-
دہلی میں کورونا کے سبب ہسپتالوں میں رشNode ID: 519121
آپ نے اکثر انڈیا میں کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ جو مغربی دنیا آج کر رہی ہے وہ ہم دس ہزار سال پہلے کر رہے تھے۔ انٹرنیٹ؟ اننٹرنیٹ نہ ہوتا تو ہزاروں سال پہلے مہا بھارت کی جنگ کا لائو براڈکاسٹ کیسے ہو رہا تھا۔ پلاسٹک سرجری؟ کیا بڑی بات ہے؟ گنیش جی کے جسم پر ہاتھی کا سر کیا محلے کے جراح نے نصب کیا تھا؟ کوئی تو پلاسٹک سرجن رہا ہوگا اس زمانے میں؟ ہوائی جہاز؟ کیا یار! پہلے کون سی ریل گاڑیاں ہوتی تھیں؟ آپ کو کیا لگتا ہےکہ چھ ہزار سال پہلے ہم کیسے سفر کرتے تھے؟ وہ اڑن کھٹولے، وہ قالین جن کے قصے کہانیاں سن کر آپ بڑے ہوئے ہیں، آپ کو کیا لگتا ہے کہ صرف قصے کہانیوں تک ہی محدود تھے؟
اور وہ ہوائی جہاز گرین ٹیکنالوجی سے چلتے تھے۔ زیادہ امکان تو شمسی توانائی کا ہی ہے۔ اس زمانے میں ہوا اتنی صاف جو تھی۔ نہ ہوتی تو آثار قدیمہ والوں کو کھدائی میں کہیں تو کوئی ’پلیوشن ماسک‘ ملتا، ویسے بھی آپنے دیکھا ہوگا کہ اڑن کھٹولوں پر لوگ کھلی ہوا میں ہی بیٹھتے تھے، اگر دھواں ہوتا تو ان کے پھیپڑے تباہ ہونے میں کتنی دیر لگتی؟
اب دو ہی باتیں ہوسکتی ہیں۔ یا تو یہ سب واقعی تھا یا نہیں تھا۔ لیکن اس بحث میں پڑنا فضول ہے، جسے جو ماننا ہے ماننے دیجیے، بس خوش رہیے اور رہنے دیجیے۔ اور یہ پرابلم صرف انڈیا یا بی جے پی والوں کی ہی نہیں ہے، ہر پرانی تہذیب والے ماضی میں جیتے ہیں، مصر سے لیکر روم تک آپ جہاں بھی یہ کالم پڑھ رہے ہیں وہاں آپ کو یہ بتانے والے مل جائیں گے کہ جب ’ہم‘ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں روز نئی بلندیاں چھو رہے تھے تو باقی دنیا کیلے کے پتے باندھ کر گھوم رہی تھی۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/aa-cover-1eotihf643mrgboraqhgs405e3-20171217062131.medi.jpeg)
سوال صرف یہ ہے یا ہونا چاہیے کہ کہیں یہ وہ دوراہا تو نہیں ہے جہاں سے غلط موڑ لے لیا تو دو چار صدی کہاں چلی جائیں گی پتا بھی نہیں چلے گا؟
دو چھوٹی سی مثالیں ہیں جن کی بنیاد پر آپ کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت نے ’گاؤ کابینہ‘ تشکیل دی ہے جس کا پہلا اجلاس پیر کو خود وزیراعلیٰ کی صدارت میں ہوا۔ گائے کو ہندو مذہب میں مقدس مقام حاصل ہے اور گائے کے تحفظ کے لیے کئی ریاستوں میں اتنے سخت قوانین موجود ہیں کہ اچھے اچھوں کی روح فنا ہو جائے۔ دوسرے مویشیوں کے مقابلے میں صرف گائے کے لیے شیلٹر ہوم بنائے جاتے ہیں جہاں وہ سکون سے اپنی باقی ماندہ زندگی گزار سکتی ہیں۔
لیکن کیا اتنا کافی نہیں ہے؟ اب یہ گاؤ کابینہ گائے کے گوبر اور پیشاب کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی وضع کرے گی۔ کھاد اور ایندھن کے طور پر گوبر استعمال ہوگا اور پیشاب دوائی کے طور پر۔ اور ہاں گائے دودھ بھی دیتی ہے۔ لیکن چونکہ یہ گائے کا دودھ ہے اس لیے کمزور بچوں کو طاقتور بنانے کے لیے انہیں انڈوں کے بدلے اب صرف گائے کا دودھ دیا جائے گا۔
بھائی انڈوں سے کیا مسئلہ ہے؟ انڈوں کے ساتھ گائے کا دودھ کیوں نہیں دے سکتے؟ لیکن یہ دودھ اور انڈے کی بحث نہیں ہے، یہ بچوں کی غذا سے انڈے ہٹانے اور یہ ثابت کرنے کی بحث ہے کہ جب گائے کا دودھ پی رہے ہیں تو باقی کسی چیز کی کیا ضرورت ہے۔
دوسری مثال وکرم سیٹھ کی کتاب ’اے سوٹ ایبل بوائے‘ پر بننے والی نیٹ فیلکس سیریز کی ہے۔ اس لمبی کہانی میں ایک مسلمان لڑکا ایک ہندو لڑکی کو تین مرتبہ ’کس‘ کرتا ہے۔ بی جے پی کے ایک نوجوان رہنما نے شکایت کی ہے کہ یہ ’لو جہاد‘ کو فروغ دینے کی سازش ہے اور ظاہر ہے کہ مدھیہ پردیش کی حکومت کے سامنے کوئی انصاف کی گہار لگائے تو حکومت کیسے خاموش بیٹھ سکتی ہے۔ اس لیے ریاست کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اہلکار ان سینز کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ سیریز کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے خلاف کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/wion_0.webp)