دارالحکومت دہلی میں کورونا متاثرین کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
جمعرات کو دہلی کی ریاستی حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ماسک نہ پہننے پر جرمانے کی رقم میں چار گنا اضافہ کیا تھا۔
دہلی کے سب سے بڑے قبرستان میں مردوں کی تدفین کے لیے جگہ کم پڑ رہی ہے۔
قبرستان کے ایک گورکن محمد شمیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ مردوں کی تدفین کے لیے جگہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
’شروع میں جب وائرس پھیلنا شروع ہوا تو مجھے لگا میں ایک سو سے دو سو مردوں کو دفناؤں گا اور بس۔ لیکن موجودہ صورتحال میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ، ’میرے پاس اس وقت بس 50 سے 60 قبروں کی جگہ ہے۔ اس کے بعد کیا ہوگا مجھے کچھ معلوم نہیں۔‘
واضح رہے انڈیا میں مارچ میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ لیکن لاکھوں نوکریوں کے نقصان کے بعد حکومت کے معیشت کو بحال کرنے کی کوشش میں پابندیاں آہستہ آہستہ کم کی گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ عام طور پر لوگ ماسک پہننے اور سماجی دوری رکھنے کو تیار نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اب پابندیاں دوبارہ عائد کی جارہی ہیں۔
مغربی شہر احمدآباد میں حکام نے سنیچر اور اتوار کی چھٹی کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔
راجیو کمار گپتا نام کے ایک مقامی افسر کا کہنا ہے کہ، 'اس دورانیے میں صرف دودھ اور دوا کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔'
دلی میں قائم آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پروفیسر آنند کرشنن کا کہنا ہے کہ، 'کیسز کی تعداد میں اضافہ تشویش کی بات ہے، کیونکہ اس کی وجہ لوگوں کا بنیادی کورونا کے حوالے سے مناسب رویہ اختیار نہ کرنا ہے۔'
بنگلور سے تعلق رکھنے والے طبی ماہر ہیمنت شیوڑے کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ سرکاری اعداد و شمار میں بڑے شہروں کے کیسز کی تعداد گنتی میں نہ لائی جا رہی ہو۔
'میرا اندازہ ہے کہ یہ آہستہ آہستہ اور خاموشی سے دیہی علاقوں میں پھیل رہا ہے۔'