پی ڈی ایم کی مجوزہ سیاسی تحریک اپنے حساب سے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ اپنے حساب سے اس لیے کہ جلسوں کے سلسلے کا آخری جلسہ لاہور میں اپنے پلان کے مطابق ہو گا اور پچھلے جلسوں کی طرح تقریروں کے ساتھ اختتام پذیر بھی ہو جائے گا۔
یہ بات پی ڈی ایم کے قائدین کو بھی پتہ ہے کہ اگر یہ جلسہ پرانے تمام جلسوں کے ریکارڈ توڑ بھی دے (جس کا امکان کم ہے) تو پھر بھی اس سے پی ڈی ایم کے ہدف یعنی حکومت کے جانے کا کوئی امکان نہیں۔ یہ اور بات ہے کہ حکومت سڑکوں پر پکڑ دھکڑ سے گرما گرمی ضرور پیدا کر رہی ہے مگر اس کے باوجود جلسے کے اگلے دن حالات معمول کے مطابق ہی ہوں گے۔
اس لیے پی ڈی ایم کو اگلے راستے سوچنے تو ہیں اور راستے ہیں صرف دو۔ استعفے اور لانگ مارچ۔
مزید پڑھیں
-
شریف خاندان کا ایک اور باب بند ہوا
Node ID: 520041
-
بندہ ایمان دار ہے
Node ID: 522396
-
نواز شریف: کیا آئین شکنوں کو بے نقاب کرنا غداری ہے؟
Node ID: 522966