Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب مشتری اور زحل ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے

21 دسمبر کی رات مشتری اور زحل ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے۔ فوٹو انسپلیش
سائنسدانوں کے مطابق شمسی نظام کے دو بڑے سیارے ایک دوسرے کے اتنے قریب آ رہے ہیں جیسا وہ کبھی قرون وسطیٰ میں تھے اورایسا دسمبر کے آخری عشرے میں ہوگا۔
2020 کے آخری مہینے میں کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن کا انتظار کیا جا سکتا ہے۔ سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق 21 دسمبر کی رات کو جب سورج خط استوا سے دور ترین ہو گا مشتری اور زحل ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے اور کسی دوہرے سیارے کی مانند دکھائی دیں گے۔ 
اس حوالے سے رائس یونیورسٹی سے وابستہ طبعیات کے پروفیسر پیٹرک ہارٹیگن نے ایک بیان میں کہا ہے ’اگرچہ ان دونوں سیاروں کا ایک سیدھ میں آنا بہت کم ہوتا ہے یعنی 20 سال میں صرف ایک بار، لیکن یہ ’کنجنکشن‘ اس لحاظ سے منفرد ہو سکتا ہے کہ اس میں سیارے کس حد تک قریب ہوں گے۔‘
’ماضی میں ایسا ہی کوئی نظارہ دیکھنے کے لیے آپ کو چار مارچ 1226 میں جانا پڑے گا اس وقت ان دونوں میں اتنی قربت نظر آئی تھی‘
اگر آپ ستاروں کا مشاہدہ کرنے والے ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ مشتری اور زحل موسم گرما سے ایک دوسرے کے قریب ہو رہے ہیں اور اس وقت بھی ان کو آسمان پر رات کے وقت ایک دوسرے کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کنجنکشن افق سے نو ڈگری اوپر ہو گا۔ فوٹو انسپلیش

16 اور 25 دسمبر کے درمیان یہ دونوں ایک دوسرے سے قریب تر ہو جائیں گے۔ مشتری اور زحل کے کنجنکشن کو سورج ڈوبنے کے ایک گھنٹے بعد آسمان پر دیکھا جانا ممکن ہو گا۔
’21 دسمبر جب دونوں ایک دوسرے کے قریب ترین ہوں گے، وہ ایک دوہرے سیارے کی طرح دکھائی دیں گے‘ ہارٹیگن کا مزید کہنا تھا کہ اس شام دوربین سے مشاہدہ کرنے والے ہر ایک سیارے کو دیکھ سکیں گے‘
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ دونوں سیارے ایک دوسرے کے بہت قریب دکھائی دیں گے مگر درحقیقت یہ ایک دوسرے سے سینکڑوں ملین میل دور ہوں گے۔
مطلع صاف ہوا تو یہ کنجنکشن دنیا بھر میں دکھائی دے گا سب سے بہتر نظارہ خط استوا کے قریب ممالک میں ہو گا۔ ہارٹیگن کے مطابق شمال میں موجود لوگوں کو یہ نظارہ کم دیکھنے کو ملے گا اس کے بعد سیارے افق سے غائب ہو جائیں گے‘

مشتری اور زحل کے کنجنکشن کو سورج ڈوبنے کے ایک گھنٹے بعد آسمان پر دیکھا جانا ممکن ہو گا۔ فوٹو انسپلیش

سیارے اس حد تک روشن ہوں گے کہ شام کے دھندلے میں واضح طور پر نظر آ سکیں اور یہی امریکہ میں رہنے والوں کے بہترین وقت ہو گا کہ وہ اس کا مشاہدہ کر سکیں۔
ہارٹیگن نے بتایا
’اس وقت ہوسٹن میں آسمان مکمل سیاہ ہو گا اور کنجنکشن افق سے نو ڈگری اوپر ہو گا، تاہم اس کے درست طور پر نظر آنے کا انحصار موسم کی صورت حال پر ہو گا۔
اگر آپ نیویارک یا لندن میں ہیں یا پھر ان کے قریب قریب ہیں تو کنجنکشن کا نظارہ غروب آفتاب کے فوراً بعد کریں۔ غروب آفتاب کے ایک گھنٹے کے بعد سیارے افق کے قریب تر ہو جائیں گے اور ان کو دیکھنا مشکل ہو گا۔

دنیا کے کچھ حصوں میں یہ فلکیاتی مشاہدہ دوربین کی مدد سے کیا جا سکے گا۔ فوٹو انسپلیش

ہارٹیگن کے بقول اس فلکیاتی نظارے کو دیکھنے کے لیے جنوب مشرقی افق کا صاف ہونا اور بادلوں کا دور ہونا ضروری ہو گا۔
اس موقع پر دوربین آپ کو سیاروں میں امتیاز کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔ دوربین کی مدد سے زحل کا دائرہ دیکھا جا سکے گا اور سیارے بھی واضح طور پر نظر آئیں گے۔
اگر آپ نے اس کنجنکشن  کو مس کر دیا ہے اور اس کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو صرف 15 مارچ 2080 تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔
ہارٹیگن کے مطابق حیرت انگیز طور پر بہت کم وقوع پذیر ہونے والا موقع ہے۔

شیئر: