سعودی ماہرین ماحولیات کی جنگلات محفوظ بنانے کے لیے تجاویز
سعودی عرب میں 0.5 فیصد جنگلاتی زمین موجود ہے جبکہ 95 فیصد صحرا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں مقیم ماحولیات کے ماہرین کے گروپ ’ماحولیاتی گرین ہارزنز سوسائٹی‘ کے بانی رکن ڈاکٹر عبدالرحمان الصوغیر نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں مملکت میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے کے حوالے سے آٹھ تجاویز پیش کی ہیں۔
چند دہائیوں سے مملکت میں موجود جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر ماحولیاتی ماہرین تشویش کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق سعودی عرب میں 0.5 فیصد جنگلاتی زمین موجود ہے جبکہ 95 فیصد صحرا ہے جو کسی حد تک توازان والا ماحولیاتی نظام ہے جسے اب بڑھتی ہوئی غیر قانونی کٹائی سے خطرہ لاحق ہے۔
الصوغیر کا کہنا تھا کہ سالانہ تقریبا 00 120, ہیکڑ پر جنگلی درخت ضائع ہوتے ہیں۔ وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پچھلی چار دہائیوں میں ریاست کے 80 فیصد قدرتی پودوں کی صورتحال متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے غیر قانونی کٹائی اور انسانی دخل اندازی سمیت ماحول کو لاحق خطرات سے متعلق مقامی طبقوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر عبدالرحمان الصوغیر کی جانب سے دی گئی تجاویز میں درآمد شدہ لکڑی اور کوئلے کی مناسب قیمتوں پر فراہمی، مقامی لکڑی کی غیر قانونی فروخت پر کنٹرول اور تمام متعلقہ اداروں کا ریاست کے ساتھ تعاون بھی سرفہرست ہے۔
وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے مشیر ریٹائر میجر جنرل ال علی الاسمری نے کہا کہ ’آئیں مملکت کو سرسبز بنائیں‘ مہم کے تحت ریاست نے جنگلی درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کوشیش کی ہیں۔‘
ال علی الاسمری نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جو لوگ درختوں کو کاٹتے ہیں انہیں ماحول کے لیے ان کی اہمیت کا اندازہ نہیں اور بنیادی طور پر دونوں مہموں کا مقصد جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنا ہے۔
الصوغیر نے سپیشل فورسز کو ماحولیات کو بچانے اور مقامی لکڑی سمگلروں کو جرمانے کا اطلاق کرنے کے لیے اہم اور کامیاب قرار دیا۔
انہوں نے اس حوالے سے مشورہ دیا کہ ’مملکت کو چاہیے کہ کسانوں کو معمولی علاقوں میں لکڑی پیدا کرنے والے درخت لگانے کے حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ غیر استعمال شدہ زرعی علاقوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔‘