پانی سے محبت کرنے والوں کے لیے پہلا فری ڈائیونگ سکول
پانی سے محبت کرنے والوں کے لیے پہلا فری ڈائیونگ سکول
بدھ 16 دسمبر 2020 22:35
پانی کی گہرائی میں ہر میٹر پر دل کی رفتار اور دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
فری ڈائیونگ ’’آزاد غوطہ خوری‘‘ کے شوقین تین دوستوں نے ایک جراتمندانہ قدم اٹھاتے ہوئے سعودی عرب میں پہلے آزاد غوطہ خوری سکول کا آغاز کر دیا۔
عرب نیوز کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں قائم کئے جانے والے’’جدہ فری ڈائیونگ سکول‘‘، ’’جے ایف ایس‘‘کے شریک بانی اسامہ جوہری، اسحاق فارسی اور مریم شالان نے سمندر کے قریبی علاقے میں ہی پرورش پائی۔
وہ 10برس سے زیادہ عرصے سے آزاد غوطہ خوری کی مشق کررہے ہیں۔ اس دوران وہ مقامی، خلیجی ممالک اور براعظمی ریکارڈز توڑ چکے ہیں۔
ماہر غوطہ خوروں کی ٹیم نے ایک گفتگو کے دوران بتایا کہ ہمارا اہم ہدف ایک ٹیم اور ’’فری ڈائیونگ انسٹرکٹرز‘‘ کی حیثیت سے اپنے آئیڈیاز کو یکجا کرنا ہے۔
ہم ’’آبی کھیلوں‘‘ سے محبت رکھنے والی برادری میں اپنے علم اور تجربات تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور ہر کسی کو دنیا کے پرخطر اور جراتمند کھیلوں میں سے ایک کھیل کا تجربہ حاصل کرنے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔
سکول کا مخفف’’جے ایف ایس‘‘ ٹیم کے تین ارکان کے ناموں ’’جوہری، فارسی، شالان‘‘کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
فری ڈائیونگ، زیر آب غوطہ خوری کی ایک ایسی قسم ہے جس کا انحصار سانس روکنے پر ہوتا ہے تاوقتیکہ غوطہ خور دوبارہ پانی کی سطح پر واپس نہ آجائے۔اس میں’’اسکوبا گیئر‘‘ جیسے سانس لینے کے لیے آکسیجن کے سیلنڈر پر انحصار نہیں کیا جاتا۔
پانی کی گہرائی میں حرکت کرتے ہوئے ہر میٹر پر دل کی رفتار اور دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹیم کا ہر رکن ریکارڈز کی میراث کا حامل ہے تاہم انہیں اُمید ہے کہ انہیں ا پنے اسکول کے باعث مزید کامیابیاں ملیں گی۔
شالان ایک مصری خاتون غوطہ خور ہیں، ان کی والدہ سعودی ہیں۔ شالان نے مصر اور افریقہ میں عرب کی انتہائی گہری غوطہ خوری کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
فارسی کا تعلق افغانستان سے ہے۔ انہوں نے بھی اپنے ملک میں فری ڈائیونگ کا قومی ریکارڈ قائم کر رکھا ہے ۔
سکول کی جانب سے مرد و خواتین کے لئے علمی اور عملی تربیتی پروگرام پیش کئے گئے ہیں۔ اہم انسٹرکٹر ز میں سکول کے تین بانی اراکین اور فری ڈائیونگ کے ماہرین کا ایک گروپ شامل ہے۔
ہم’’جے ایف ایس‘‘ میں جو کتابچے، پروگرام اور کورسز مہیا کرتے ہیں، ’’اسکوبا اسکول انٹرنیشنل‘‘میں بھی وہی فراہم کئے جاتے ہیں جو دنیا کے عظیم ترین ڈائیونگ انسٹی ٹیوشنز میں سے ایک ہے۔ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ سعودی اسپورٹس فیڈریشن سے بھی منظور شدہ ہے۔
ٹیم کے مطابق لوگوں کے ذہن میں اس کھیل کے بارے میں جو نظریہ موجود ہے ، اسے تبدیل کرنا بھی ایک چیلنج ہے۔ وہ اس کا عکس مختلف انداز میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادانہ غوطہ خوری کھیل یا ایک تفریحی سرگرمی ہو سکتی ہے ۔ ہم مملکت میں اس کھیل کو فروغ دینا چاہتے ہیں تاکہ اس میدان میں عالمی ریکارڈ توڑنے میں ہم بحر احمر کے لوگوں کی مدد کر سکیں۔
جے ایف ایس، شمالی ابحر میں پرنس عبدالمجید اسٹریٹ پر واقع ہے ۔ یہ سعودی واٹر اسپورٹس اینڈ ڈائیونگ فیڈریشن سے منظور شدہ ہے۔
فری ڈائیونگ میں 10برس کا تجربہ رکھنے والے جدہ کے انسٹرکٹر محمود زکریا نے کہا کہ یہ پر سکون کھیل لوگوں کو زیر آب دنیا کے حُسن کا نظارہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فری ڈائیونگ سانس روکنے، سمندر کی گہرائی میں غوطہ زن ہونے اورصرف اپنے پھیپھڑوں میں ہوا لے جانے کا نام ہے ۔
اس کھیل کو انسانوں کی جانب سے گہرے پانی میں زندہ رہنے اور وہاں کے ماحول سے نمٹنے کا قدیم وتیرہ سمجھا جاتا ہے ۔ اسے موتیوں کی تلاش کے لئے بھی استعمال کیا جاتاہے۔
انسان پیدائشی طور پر آزادغوطہ خورہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی قدرتی صلاحیت ہے جو ہمارے اندر موجود ہوتی ہے تاہم اس کے لئے تنفس کی خاص تربیت ضروری ہوتی ہے تاکہ سانس میں خاص لچک اور کنٹرول پیدا کیا جا سکے جو انسان کو پرسکون دماغ کے ساتھ پانی کی زیادہ گہرائی میں جانے کے قابل بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لئے تحمل، خود آگہی اور طاقتور شعور درکار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کھیل کے لئے بہت زیادہ تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ ’’فری ڈائیونگ‘‘ کھیلوں کی مہلک ترین اقسام میں سے ایک ہے۔ ا س میں نہ تو کوئی کردار ہیں، نہ حدود اور نہ ہی وقفہ۔
اسی حوالے سے اس کھیل میں احتیاطی تدابیر انتہائی اہم ہیں۔جے ایف ایس کے شریک بانیان نے کہا کہ وہ اپنے طلبہ و طالبات کو ایس ایس آئی کے فری ڈائیونگ کورس سے احتیاطی تدابیر سکھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’جے ایف ایس‘‘تمام ڈائیونگ سہولتوں سے لیس مکمل اسٹور ہے جہاں فری ڈائیورز کو درکار تمام آلات پیش کئے جاتے ہیں۔ ان میں مقامی اور بین الاقوامی برانڈز شامل ہیں۔