موسم سرما میں تقریباً ہر کوئی متعدد بار موسمی نزلہ زکام کا شکار ہوتا ہے اور سردی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ایسے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ لیکن آج کل جب کورونا کی دوسری لہر زور و شور سے آئی ہوئی ہے تو معمولی موسمی نزلہ لگنے سے بھی خوف آ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمی نزلہ زکام ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں کمزور قوتِ مدافعت، بیمار افراد سے دوری نہ رکھنا اور انفیکشن کا سرد موسم میں تیزی سے پھیلنا شامل ہیں۔
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے شعبہ پلمونولوجی کے ڈاکٹر سہیل نسیم کے مطابق موسمی نزلہ زکام کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں آسانی سے منتقلی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا خواتین سردی زیادہ محسوس کرتی ہیں؟Node ID: 518381
-
جوڑوں کی حفاظت کے لیے کیا کرنا چاہیے؟Node ID: 520886
-
50سالہ افراد کی صحت کے لیےضروری وٹامنزNode ID: 521186
'موسمی زکام جسے انفلوئنزا بھی کہا جاتا ہے ایک وائرل بیماری ہے اور یہ ایک بیمار انسان سے دوسرے انسان کو لگتی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ عمومی طور پر سردی کے موسم میں اس کا پھیلاؤ اس لیے بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ سردی کی شدت سے قوتِ مدافعت بھی کمزور ہو جاتی ہے اور لوگ زیادہ تر گھروں میں رہتے ہیں اور تازہ ہوا کا گھروں میں داخلہ بہت کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سہیل نسیم کہتے ہیں کہ نزلہ زکام والے افراد سے اگر دور رہیں تو کافی حد تک آپ موسمی نزلہ زکام سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
’چھوٹے بچوں اور بزرگ افراد جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے کو محفوظ بنانے کے لیے فلو کی ویکسین لگوانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ ذیابیطس، گردوں یا دل کے امراض میں مبتلا ہیں انہیں بھی ویکسین لگوانی چاہیے۔‘
موسمی نزلہ زکام کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر سہیل نسیم نے کہا کہ بچوں اور بزرگوں کو موسمی بیماریوں خاص طور پر سردیوں میں زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ نزلہ زکام اگر زیادہ شدت اختیار کر جائے تو نمونیا کی صورت میں ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
