Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعلیٰ تعلیم کو خیرباد کہہ کر کھیتی باڑی اپنانے والی باہمت خاتون

والد نے بیماری کی بعد فارم ٹھیکدارکو دیے دیا جو اسے نہ چلا سکے(فوٹو، ٹوئٹر)
 بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویشن کرنے والی نوجوان سعودی خاتون ’گرین ہاؤسز‘ کو چلانے کے لیے اپنے والد کی جانشین بن گئیں-  
العربیہ نیٹ کے مطابق شیخہ الدوسری نے اپنے تعلیمی سفر کے دوران یہ سوچا تک نہ تھا کہ ایک دن وہ بھی آئے گا جب اسے اپنے والد کے ’ماڈل فارم‘  کے انتظامات سنبھالنے پڑیں گے-
خاتون نے اس حوالے سے بتایا کہ والد جو کہ گزشتہ چالیس برس سے گرین ہاؤسز کامیابی سے چلا رہے تھے کی بیماری کے بعد مجھے اس جانب توجہ دینا پڑی۔

 گرین ہاؤسز کے باہر بھی سبزیوں کی کاشت کامیابی سے جاری ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

زراعت کے حوالے سے ’شیخہ الدوسری‘ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارات خاندان کھیتی باڑی سے ناواقف مانا جاتا ہے تاہم  والد صاحب نے اپنے شوق اور لگن سے الخرج کمشنری میں گرین ہاؤس قائم کیا اور اس میں مثالی کامیابی حاصل کی‘-
 والد صاحب کا شمار مملکت میں ’گرین ہاؤسز زراعت‘ کو متعارف کرانے والے ابتدائی افراد میں ہوتا ہے- والد نے زرعی قرضہ لے کر ایک کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں اور پھر اس کے بعد مختلف زرعی منصوبے بناتے چلے گئے- 
شیخہ الدوسری نے بتایا کہ وہ بیرون مملکت بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویشن  کے لیے گئی تھیں کہ اسی دوران ان کے والد کو فالج ہوگیا- جس پر وطن واپس آنا پڑا- 

زرعی فارم سے یومیہ 8 سو کارٹن سبزیاں مارکیٹ میں سپلائی کی جاتی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

باہمت خاتون شیخہ کا کہنا تھا کہ بیماری کے باعث  والد نے ماڈل فارم  ٹھیکیدار کے حوالے  کر دیا تھا جس نے لاپروائی کا مظاہرہ کیا اوراس کی اس طرح دیکھ بھال نہ کر سکا جیسا والد صاحب کرتے تھے-  آخر کار گرین ہاؤسز کے انتظٓامات میں نے اپنے ہاتھ میں لے لیے اورایک برس کے اندر زرعی فارم  کی رونقیں بحال کر دیں- 
الدوسری نے بتایا کہ ان کے زرعی فارم سے روزانہ 600 سے  800 کارٹن سبزیاں پیدا ہورہی ہیں۔ سبزیاں گرین ہاؤسز کے علاوہ دس گلاس ہاؤسز  اور 26 پلاسٹک ہاؤسز میں بھی اگائی جا رہی ہیں۔
شیخہ الدوسری نے بتایا کہ وہ زرعی فارم میں ہر طرح کی سبزیاں تیار کرنے لگی ہے۔

شیئر: