Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ایسٹرا زینیکا اور مقامی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

انڈیا دنیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے کورونا وائرس سے متعلق دو ویکسینوں کے فوری استعمال کی منظوری دے دی ہے، ان میں سے ایک دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بنائی ہے اور دوسری انڈیا میں مقامی دواساز کمپنی بھارت بائیو ٹیک نے تیار کی ہے۔
 ڈرگز کنٹرولز جنرل آف انڈیا کے افسر وی جے سومانی کا ایک بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ، 'سیرم انسٹی ٹیوٹ کی ویکسین  اور ایسٹرا زینیکا/آکسفورڈ کی ویکسین ایمرجنسی صورتحال میں محدود استعمال کے لیے منظور کیا جارہا ہے۔'
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس منطوری کے بعد آنے والے دنوں میں 1.3 ارب کی آبادی والے ملک انڈیا میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہمات میں سے ایک کا آغاز متوقع ہے۔
اس بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کی تو انڈیا کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ ویکسین کی جلد منظوری 'جدوجہد کو مستحکم کرنے کے لیے فیصلہ کن موڑ تھا'۔
انڈیا دنیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں کیسز کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے اور اموات ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہیں۔
انڈین حکومت نے ملک بھر میں ویکسین مہم کی تیاری پہلے ہی سے شروع کی ہوئی ہے اور 96 ہزار طبی کارکنان کو ویکسین کی خوراکیں دینے کے لیے تربیت دی جا چکی ہے۔
ڈرگز کنٹرولز جنرل آف انڈیا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’اگر اس (ویکسین) کے متعلق ذرا بھی حفاظتی خدشات ہوئے تو منظوری نہیں دیں گے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منظور کی جانے والی ویکسینز 100 فیصد محفوظ ہیں۔ ان کے کچھ سائیڈ افیکٹس ہیں، جیسا کہ 'ہلکا بخار، درد اور الرجی، جو کہ ہر ویکسین سے عام طور پر ہوتا ہے۔'

حکومت نے ملک بھر میں ویکسین مہم کی تیاری پہلے ہی شروع کی ہوئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کچھ روز قبل برطانوی اور سویڈش کمپنی ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ کے اشتراک سے تیار کی جانے والی ویکسین کی برطانیہ میں منظوری ہوئی تھی۔
تاہم وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر سب سے پہلے امریکہ کی دواساز کمپنی فائزر اور جرمنی کی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے بنائی گئی ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔
برطانیہ نے سب سے پہلے اس کا استعمال شروع کیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب اور بحرین سمیت دیگر ممالک اس صف میں شامل ہوئے تھے۔
روس نے اپنی سپٹنک نامی ویکسین کا استعمال شروع کیا ہے جو کہ ابھی تک صرف مقامی سطح پر دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ، چین بھی اپنی بنائی ہوئی ویکسین استعمال کر رہا ہے۔

شیئر: