دیپکا ڈنمارک کے درالحکومت کوپن ہیگن میں پانچ جنوری 1986 کو پیدا ہوئیں۔ فوٹو: انڈیا ٹی وی
انڈیا کی 'ڈمپل گرل' یعنی اداکارہ دیپکا پاڈوکون آج 35 برس کی ہو گئی ہیں۔ فلم ’اوم شانتی اوم‘ میں شاہ رخ خان کے سامنے کردار ادا کر کے اپنا بالی ووڈ کیریئر شروع کرنے والی دیپکا نے اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی مییں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔
ڈنمارک کے درالحکومت کوپن ہیگن میں پانچ جنوری 1986 کو پیدا ہونے والی دیپکا جب انڈیا کے جنوبی شہر بنگلور آئیں تو انہیں اپنے لہجے کے حوالے سے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے سے قبل بہت سی مشکلات کا سامنا رہا۔ ابتدا میں لہجے کے ساتھ ساتھ ان کے گہرے رنگ کو بھی ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کے اسی لہجے نے فلم 'چنئی ایکسپریس' میں انہیں سبقت دی اور اس فلم نے ان کو ایک منجھی ہوئی فنکارہ کے طور پر کھڑا کیا۔
انہیں ہندوستان ٹائمز اخبار نے گذشتہ سال یعنی سنہ 2020 میں انڈیا کی سب سے پراعتماد اور گلیمرس ترین اداکارہ منتخب کیا ہے۔
بہر حال آج وہ انڈیا کی مقبول ترین اور کامیاب ترین اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں۔ وہ انڈیا کے معروف کھلاڑی پرکاش پاڈوکون کی بڑی بیٹی ہیں اور اپنے والد کی طرح انہوں نے بھی قومی سطح پر بیڈمنٹن کھیلی ہے لیکن ان کا فلموں کا شوق سب پر حاوی رہا۔
ان کا خاندان کھیل کے میدان میں نمایاں تھا۔ ان کے دادا میسور بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے سیکریٹری تھے۔ جبکہ والد نے بین الاقوامی سطح پر اس کھیل میں انڈیا کا نام روشن کیا تھا۔
لیکن دیپکا پاڈوکون نے ابھی تک ان سے زیادہ شہرت اور پیسے کمائے ہیں۔ انہیں دنیا کی بہترین سیلیبریٹیز میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ انڈیا میں کئی سال تک وہ سب سے زیادہ پیسے کمانے والی اداکارہ رہی ہیں۔
انڈیا ٹوڈے نے اگر انہیں 2017 اور 2019 میں انڈیا کی 50 سب سے بااثر خواتین میں شمار کیا تو فوربز میگزن نے انہیں 2016 اور 2018 کی دنیا میں سب سے زیادہ اجرت پانے والی 10 اداکاراؤں میں شمار کیا اور انڈیا کی سب سے زیادہ اجرت پانے والی اداکارہ قرار دیا۔
اسی طرح ٹائم میگزن نے انہیں دنیا کے 100 سب سے باآثر افراد میں شمار کیا۔ دیپکا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھروسہ مند اور بہت ڈسپلن والی شخصیت ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر کے آغاز میں اپنی روٹین کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح پانچ بجے بیدار ہو جاتیں، پھر ورزش اور تربیت کے لیے جاتیں، پھر سکول جاتیں، واپسی پر بیڈمنٹن کھیلنے جاتیں، اپنا ہوم ورک کرتیں اور پھر سو جاتیں۔
کہا جاتا ہے کہ اداکار رنبیر کپور کے ساتھ رشتہ ٹوٹنے کے بعد اور چند ایک ناکام فلموں کے بعد وہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور ڈسپلین کی وجہ سے پھر سے کامیابی کی بلندیوں پر پہنچیں۔ انہوں نے شاہ رخ خان کے ساتھ فلم 'اوم شانتی اوم' سے بالی وڈ میں اپنے کیریئر کی ابتدا کی تھی لیکن اس سے قبل وہ ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ چکی تھیں اور ایک دو اشتہار میں تو وہ چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر بہت پہلے شامل ہو چکی تھیں۔ غسل کے صابن لیرل کے اشتہار سے انہیں پہچان ملی۔
سنہ 2005 میں وہ لیکمے فیشن ویک میں شامل ہوئيں اور انہیں 'ماڈل آف دا ایئر' کے خطاب سے نوازا گیا۔ انہیں گلوکار اور فلم ساز ہمیش ریشمیا نے اپنے ایک البم میں متعارف کرایا۔ اس کے بعد سے انہیں فلم کے آفر آنے لگے لیکن انہیں اداکاری کا تجربہ نہیں تھا اس لیے انہوں نے ویٹرن اداکار انوپم کھیر کے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا تاکہ اداکاری کے ہنر سیکھ سکیں۔
اسی دوران فرح خان کو ایک نئے چہرے کی تلاش تھی چنانچہ دیپکا کو جب متعارف کرایا گیا تو انہوں نے حامی بھر لی اور پھر اس فلم کی کامیابی کے بعد دیپکا نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کیونکہ انہیں خواتین کے زمرے میں بہترین ابتدا کرنے والی اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس سے قبل دیپکا نے کنڑ زبان کی ایک فلم 'ایشوریہ' میں بھی اداکاری کی تھی لیکن 'اوم شانتی اوم' کے بعد مسلسل ناکامی سے ان کی اداکاری پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے۔ رنبیر کپور کے ساتھ 'بچنا اے حسینو'، 'چاندنی چوک ٹو چائنا' 'بریک کے بعد' اور 'کارتک کالنگ کارتک' جیسی فلمیں ناکام رہیں۔
پھر سیف علی خان کے ساتھ ان کی فلم 'لو آج کل' آئی اور اس نے انہیں ایک منجھی ہوئی اداکارہ کے طور پر منوایا۔ 'چاندنی چوک ٹو چائنا' کے لیے انہوں نے ایک جاپانی مارشل آرٹ سیکھا اور اپنے سٹنٹ خود ہی کیے۔
'بچنا اے حسینو' کے بعد دیپکا اور رنبیر کپور کے درمیان ایک رشتہ قائم ہوا یہاں تک کہ دیپکا نے اپنی گردن پر 'آر کے' کا ٹیٹو تک بنوایا لیکن رشتہ ٹوٹنے کے بعد وہ خود بھی ٹوٹ کر رہ گئیں۔ انہوں نے ڈپریشن سے نکلنے کے لیے علاج بھی کرایا لیکن پھر ان کی زندگی میں کامیابی کا سورج طلوع ہوا اور ان کی لگاتار چار فلمیں کامیاب ہوئيں اور سب نے 100 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا۔
بالی وڈ میں 10 سال گزارنے کے بعد انہوں نے ہالی وڈ کا رخ کیا اور وین ڈیزل کے ساتھ 'تھری ایکس: ریٹرن آف دی زینڈر کیج' میں کام کیا۔
پھر رنویر سنگھ کے ساتھ جب وہ فلم 'رام لیلا: گولیوں کی راس لیلا' میں اداکاری کر رہی تھیں تو ان کے ساتھ قربتیں بڑھیں اور دونوں نے ایک عرصے تک محبت کے بعد شادی کر لی۔ اسی فلم کے لیے دونوں کو بہترین اداکار اور اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ان کی فلموں میں 'پدماوت' کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے جس میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جبکہ رنویر سنگھ نے علاءالدین خلجی کا تاریخی کردار ادا کیا ہے جسے اس فلم میں منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
دیپکا ایک عرصے تک ہندوستان ٹائمز کے لیے مستقل کالم بھی لکھتی رہیں اور وہ امدادی کاموں میں بھی شریک رہتی ہیں۔ جب انڈیا کے معروف تعلیمی ادارے جے این یو میں طلبہ کا مظاہرہ جاری تھا تو انہوں نے وہاں پہنچ کر ایک واضح پیغام دیا تھا اور حال ہی میں اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد جب بالی وڈ میں ڈرگس کا معاملہ سامنے آیا تو ان سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔