Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

30 نئی احتساب عدالتوں کو ایک ماہ میں فعال کرنے کا حکم

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے احتساب عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت کی (فوٹو: سوشل میڈیا)
سپریم کورٹ نے ملک میں تیس نئی احتساب عدالتوں کو ایک ماہ میں فعال کرنے اور مستقل وفاقی سیکرٹری قانون کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔ 
منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے احتساب عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ احتساب عدالتوں کے قیام کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ نئی عدالتوں کے قیام کے لیے وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے منظوری ہوچکی ہے۔ گیارہ جنوری سے عملے کی بھرتیاں شروع ہوں گی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے مستقل سیکرٹری قانون کی عدم تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو مستقل سیکرٹری قانون تعینات کرنے کا حکم دیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’وزارت قانون کو ایڈہاک ازم پر نہیں چلایا جا سکتا۔‘
چیف جسٹس نے احتساب عدالتوں کی کارکردگی اور لاکھڑا پاور پلانٹ کیس میں پیش رفت سے متعلق پوچھا اور کہا کہ احتساب عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ’لاکھڑا پاور پلانٹ کرپشن کیس میں 29 میں سے 18 گواہیاں مکمل ہو چکی ہیں۔ نیب سات گواہان کے بیان نہیں کرائے گا۔ اس کیس میں احتساب عدالت میں اب تک 29 سماعتیں ہوئیں۔ نیب نے صرف ایک التوا لیا۔ نیب نے التوا پراسیکیوٹر کو کورونا ہونے کی وجہ سے لیا۔ ملزمان کی جانب سے بار بار التوا مانگا گیا۔‘
سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کراچی کو لاکھڑا پاور پلانٹ کرپشن کیس کا فیصلہ رواں ماہ کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے نیب اور حکومت سے مختلف مقدمات میں پیش رفت رپورٹس بھی طلب کر لیں۔ کیس کی مزید سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: