پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے مرکزی رہنما ذکی الرحمن لکھوی کو دہشگردوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے الزام میں مجموعی طور پر پندرہ سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف یہ مقدمہ کاونٹر ٹیررازم فورس نے سات دسمبر 2020 کو لاہور میں درج کیا تھا۔ جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ذکی الرحمن لکھوی اور ان کے قریبی ساتھی ابو انس محسن کو دہشتگردوں کے لیے چندہ اکھٹے کرتے دیکھا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے پندرہ صفحات پر مشمتل فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ’ذکی الرحمن لکھوی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے بانی اراکین میں سے ہیں اور اس تنظیم کو اقوام متحدہ 2002 میں دہشت گرد قرار دے چکی ہے اور ان کے خلاف اس مقدمے میں کافی ثبوت ہیں کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہے تھے۔ لہٰذا اس انہیں مجموعی طور پر پندرہ سال کی سزا سنائی جاتی ہے۔ اس کے علاقہ ان پر تین لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔ ‘
مزید پڑھیں
-
حافظ سعید کورہا کرنے کا حکمNode ID: 159846
-
پاکستانی کالعدم تنظیم میں شمولیت کا خواہشمند گرفتارNode ID: 390501
-
دہشت گردی کی مالی معاونت، لشکر طیبہ کے ذکی الرحمان لکھوی گرفتارNode ID: 529251
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ذکی الرحمن لکھوی کے قریبی ساتھی ابو انس کے بارے میں بھی اس مقدمے میں قابل سزا حقائق موجود ہیں لہٰذا انہیں بھی جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے گذشتہ ہفتے ذکی الرحمن لکھوی کو اچانک لاہور سے گرفتار کیا تھا اور اس کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرنے کے الزام میں مطلوب تھے۔
ذکی الرحمن لکھوی پر 2008 میں ممبئی حملے میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے اور اس الزام کے تحت انہیں گرفتار بھی کیا گیا، بعد ازاں ان پر مقدمہ بھی چلایا گیا اور فرد جرم بھی عائد کی گئی۔ تاہم دوہزار پندرہ میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
