Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کی مقتول کان کنوں کے لواحقین سے ملاقات

وزیر اعظم کے کوئٹہ پہنچنے کے بعد ان کی صدارت میں امن و امان پر اجلاس ہوا۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
بلوچستان کے علاقے مچھ میں شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے دس کان کنوں کی ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں تدفین کر دی گئی ہے جب کہ وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے مقتولین کے لواحقین اور کمیونٹی کے افراد سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے لواحقین کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ’ شہدا کے لواحقین کے دکھ میں مجھ سمیت پورا پاکستان شامل ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے بات مانی اور ہلاک ہونے والوں کو دفنا دیا۔ ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے بچوں اور بہنوں کا خیال رکھیں گے۔ تمام مطالبات مان لیے گئے۔ ہم نے شہدا کے لواحقین سے جو وعدے کیے ہیں وہ پورے کریں گے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ بڑے سانحے پیش آئے ہیں۔ ہزارہ برادری کے پاس پہلے بھی آچکا ہوں۔ جب دہشت گردی زیادہ تھی اورلوگ آنے سے گھبراتے تھےمیں اس وقت بھی آیا ہوں۔‘
 
مزید پڑھیں
’جب ایک فرقہ پرست تنظیم کا نام لے کر تنقید کی تھی تو مجھے دھمکیاں دی گئیں۔‘
ان کہنا تھا کہ ’دشمن پورے ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کا ایک سیل بن رہا ہے، ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔‘
ملاقات کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے سابق ایم پی اے آغا سید رضا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وضاحت کی کہ انہوں نے بلیک میلنگ کا لفظ ورثاء کے لیے نہیں بلکہ پی ڈی ایم رہنماؤں کے متعلق استعمال کیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان کے کوئٹہ پہنچنے کے بعد ان کی صدارت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں امن و امان پر اجلاس ہوا۔ 
اجلاس میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی ،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ،وفاقی وزراء شیخ رشید احمد، سید علی زیدی، علی امین گنڈاپور،  معاون خصوصی سید ذولفقار عباس بخاری، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر داخلہ ضیا لانگو، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر  اور اعلی سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے ملاقات کی۔

وزیراعظم عمران خان سے گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے ملاقات کی۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

ملاقات میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بھی موجود تھے.  وزیراعظم آج ہزارہ ٹاؤن کے قریب واقع سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں ہزارہ برادری کے مقتولین کے لواحقین اور کمیونٹی کے افراد سے ملاقات کی۔
اس سے قبل رات کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے مقتولین کے جنازے میں شرکت کے بعد ٹویٹ کیا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کوئٹہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں اور تدفین کے فوراً بعد شھداء کے لواحقین سے ملیں گے۔‘
جمعے کو رات گئے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے دھرنے کے شرکاء اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوئے تھے جس کے بعد مقتول کان کنوں کے لواحقین نے چھ دن بعد میتوں کی تدفین پر رضا مندی ظاہر کی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو  نے رات گئے دھرنا کے منتظمین سے مذاکرات کیے
وفاقی وزیر علی زیدی نے مذاکرات کے بعد دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کمیٹی کے مطالبات مان لیے گئے۔
’کسی حکومت نے ہزارہ برادری کے ساتھ تحریری معاہدہ نہیں ۔ صرف وعدے کیے اور کرکے چلے گئے۔ ہم نے باقاعدہ تحریری معاہدہ کیا۔ ہم تین چار دنوں سے بیٹھے تھے۔ شہدا کمیٹی نے کچھ مطالبات رکھے تھے جو مشکل تھے۔ انتظامیہ کے افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بن گئی ہے۔ اعلیٰ سطح کا کمیشن بنادیا گیا ہے جس کی وزیر داخلہ بلوچستان سربراہی کریں گے۔‘

وفاقی وزیر علی زیدی نے مذاکرات کے بعد دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کمیٹی کے مطالبات مان لیے گئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ کمیشن میں دو اسمبلی ممبران، دو سرکاری افسران ، ڈی آئی جی سطح کا پولیس افسر اور شہدا کمیٹی کے دو نمائندے ہوں گے۔ کمیٹی کا ہر مہینے اجلاس ہوگا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ وہ لواحقین کے شکرگزاہیں جنہوں نے میتوں کی تدفین کے لیے رضامندی ظاہر کی۔ ’انہوں نے بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ حکومت امن وامان اور معاملات کی بہتری کےلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس نظام میں انصاف نہ ہو، اس  نظام میں برکت نہیں ہوتی ۔ ہم نے صوبے میں انصاف اور روزگار دینا ہے۔ 
یاد رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں تین جنوری کو ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دس کوئلہ کانکنوں  کو شدت پسند تنظیم داعش نے تیز دھار آلے سے قتل کیا تھا ۔ اس واقعہ کے خلاف ہزارہ برادری اور مقتول کانکنوں کے لواحقین نے گزشتہ چھ روز سے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دے رکھا تھا۔ 
دھرنے کے منتظمین  نے دس مطالبات پیش کیے تھے۔ مقتولین کے لواحقین کا کہنا تھا کہ وہ تب تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے جب تک وزیراعظم عمران خان کوئٹہ نہیں آتے۔  حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے بعد وزیراعظم عمران خان جلد کوئٹہ پہنچیں گے۔

شیئر: