بالی وڈ اداکارہ جیا خان کی پراسرار موت پر برطانوی نشریاتی ادارے نے دستاویزی فلم نشر کی ہے جس نے ایک مرتبہ پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
گجنی اور ہاؤس فل میں اداکاری کرنے والی 25 سالہ جیا خان سال 2013 میں اپنے فلیٹ پر مردہ حالت میں ملی تھیں۔
اداکارہ کی مبینہ خودکشی کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے تاہم ان کی موت کا ذمہ دار اداکار آدتیہ پنچولی کے بیٹے سورج پنچولی کو ٹھہرایا جاتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی تین حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم ’بالی وڈ میں موت‘ کی پہلی قسط 7 لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ممبئی پولیس کا سشانت سنگھ کی موت کی تحقیقات کا فیصلہNode ID: 485661
-
سشانت کی موت، ذمہ دار کرن اور عالیہ ہیں؟Node ID: 485996
-
نورا فتیحی نے انڈیا چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کر لیا تھا؟Node ID: 530701
فلم میں اداکارہ کے اہل خانہ نے بھی موت کے حوالے سے کئی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کے مطابق حادثے کی سچائی ابھی تک سامنے نہیں آئی اور جب جیا خان کی موت واقع ہوئی اس رات کے حوالے سے کئی سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے۔
جیا خان کے اہلخانہ نے سوال اٹھایا کہ جیا نے اپنی موت سے پندرہ منٹ پہلے جو ٹریک سوٹ پہن رکھا تھا وہ ابھی تک پولیس کو نہیں مل سکا۔
اداکارہ کی فیملی کے مطابق جیا خان کے بوائے فرینڈ سورج پنچولی نے انہیں خود کشی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
’انڈیا کے قانون میں یہ ایک جرم ہے جس کی سزا دس سال کی قید ہے۔‘
سورج پنچولی ان تمام الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ جیا خان کی والدہ ایک تفتیشی افسر کی خدمات حاصل کرتی ہیں جو فرانزک ثبوت کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے اور اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ پولیس نے خود کشی کا معاملہ نمٹانے میں جلد بازی کی تھی۔
فلم میں جیا خان کی والدہ اپنی بیٹی کو انصاف دینے کے لیے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم پر ملا جلا رد عمل رہا لیکن اکثریت نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ٹوئٹر صارف سندی ہیرانی نے فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سشانت سنگھ۔ کے کیس میں بھی یہی بات سامنے آئی تھی کہ پولیس نے معاملے کی صحیح طریقے سے تحقیقات نہیں کی تھیں اور جیا خان کے کیس میں بھی حکام بضد تھے کہ اداکارہ نے خود کشی کی تھی۔‘
Watching #deathinbollywood crazy how they say the investigation was botched from the off, rings a few bells... the same case for SSR's death. The investigation wasn't done properly and the authorities stuck on the story that she committed suicide. pic.twitter.com/rkBlAARy8z
— Sandi Hirani (@Sandi_H_xx) January 11, 2021
ایک اور ٹوئٹر صارف راج بدھن کا کہنا تھا کہ ’یہ فلم جیا خان کی موت پر مزید سوالات کو جنم دیتی ہے، ممبئی پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات میں انتہائی نالائقی دکھائی ہے۔‘
After watching the first episode of #DeathInBollywood - it prompts more Qs about #JiahKhan ‘s passing away than closure. As a viewer, even I’m asking the most basic Qs in the investigation, so wonder how Mumbai Police / CBI did such a “shoddy” job. Whatever! Rest in peace JK!
— Raj Baddhan (@RajBaddhan) January 11, 2021
صارف روشنی گپتا کا کہنا تھا کہ ’جیا خان نے اپنی جان نہیں لی تھی بلکہ ان کی جان ان شیطانوں نے لی تھی جنہوں نے اداکارہ کو بے رحمی سے مار ڈالا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ خوبصورت اور معصوم جیا خان کو انصاف دیا جائے۔‘
Today I watch jiah khan's documentary in BBC iPlayer. #DeathInBollywood she didn’t take her life.Her life was taken by those devils who brutally killed her. We want justice4that beautiful&innocent soul.We r with her&her family. #JusticeForJiahKhan @JiahKhanJustice @smitaparikh2 pic.twitter.com/d0zyWWf6PH
— Roshni Gupta (@RoshniG19830581) January 12, 2021