صدر ٹرمپ کا مواخذہ، ایوان نمائندگان نے دوسری مرتبہ منظوری دے دی
صدر ٹرمپ کا مواخذہ، ایوان نمائندگان نے دوسری مرتبہ منظوری دے دی
بدھ 13 جنوری 2021 22:51
مواخذے کے لیے ضابطہ آرٹیکل کی منظوری ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر ٹرمپ کو اپنے دور صدارت کے دوران دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اکثریت نے بدھ کو صدر ٹرمپ کی مدت ختم ہونے سے سات دن قبل مواخذے کے لیے ووٹ دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جنہیں دو مرتبہ مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان میں دس ری پبلیکن سمیت 232 ارکان نے مظاہرین کو’ بغاوت پر اکسانے‘ کے ایک ہی الزام میں دو مرتبہ مواخذے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ 197 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
مواخذے کی منظوری کے بعد اب امریکی سینیٹ میں ٹرائل شروع ہوگا تاہم یہ توقع نہیں کہ 20 جنوری کو جو بائیڈن کے امریکہ کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے سے پہلے یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھایا جاسکے۔
صدر ٹرمپ نے مواخذے کی منظوری کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں امریکیوں پر زور دیا کہ ’وہ متحد ہوجائیں اور تشدد سے گریز کریں‘ تاہم انہو ں سے اپنے مواخذے سے متعلق ذکر سے گریز کیا۔
ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ ’بدھ کو صدر ٹرمپ کے مواخذے سے یہ واضح ہوگیا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ کا صدر بھی نہیں‘۔
واضح رہے اس سے قبل امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل قرار دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد ایوان نمائندگان میں کارورائی کا آغاز کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مائیک پنس کی جانب سے سپیکر نینسی پلوسی کو لکھے خط میں صدر ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹائے سے انکار کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ’اس سے غلط روایات قائم ہوں گی۔‘
امریکی ایوان نمائندگان میں منگل کے روز صدر ٹرمپ کو 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ہٹانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ قرارداد کے حق میں 223 ووٹ آئے جبکہ 205 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
یہ قرارداد ڈیموکریٹک میری لینڈ کے رکن جیمی راکسن نے پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’امریکی نائب صدر مائیک پنس 25 ویں ترمیم کے سیکشن 4 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ کو نااہل قرار دیں۔‘
ایوان نمائندگان میں مواخذے کے لیے ضابطہ آرٹیکل کی منظوری ہو چکی ہے۔ مواخذہ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی صدر ٹرمپ ریاست کے خلاف لوگوں کو تشدد پر ابھارنے اور بدعنوانیوں کے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔‘
مضمون کے مطابق ٹرمپ کے بیانات کی وجہ سے کیپٹل ہل پر حملہ ہوا اور انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو موقف اختیار کیا تھا کہ ’امریکی کانگریس میں ان کی مواخذے کی کارروائی 'ایک دم مضحکہ خیز' ہے اور غصے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ایوان نمائندگان میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی 'سیاست کی تاریخ میں سب سے بڑی انتقامی کارروائی کا تسلسل ہے۔'
یاد رہے کہ لوگوں کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں صدر ٹرمپ کے خلاف پیر کے روز مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے حامیوں کے امریکی کانگریس پر حملے کی بنیاد پر مواخذے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسایا تھا۔
نومنتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری 20 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں ہو گی۔ صدر ٹرمپ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اس تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کریں گے۔