جنرل ایڈمنسٹریشن آف چائینز کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں چین میں سعودی ترسیلات ایک سال پہلے سے 1.9 فیصد اضافے سے 84.92 ملین ٹن یا تقریباً 1.69 ملین بی پی ڈی ہو گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق روس 2019 کے مقابلے میں 7.6 فیصد اضافے کے ساتھ 83.57 ملین ٹن یا 1.67 ملین بی پی ڈی کی ترسیلات کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
دسمبر میں سعودی سپلائی 6.94 ملین ٹن تھی جو ایک سال پہلے اسی مہینے سے 0.8 فیصد کم تھی جبکہ روسی حجم 15.7 فیصد گر کر 6.2 ملین ٹن رہ گیا تھا۔
چین کی 2020 میں امریکی تیل کی درآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ 19.76 ملین ٹن یا تین لاکھ 94 ہزار بی پی ڈی ہوئیں کیونکہ واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تجارتی معاہدے کے تحت کمپنیوں نے خام تیل کی خریداری کی۔
دسمبر میں درآمدات 3.6 ملین ٹن تھیں۔
چین کی جانب سے 2020 میں امریکہ کی اہم توانائی کی مصنوعات جن میں خام تیل، مائع قدرتی گیس،پروپین، بیوٹین اورکوئلہ کی خریداری کی گئی جس کی قیمت 9.784 بلین ڈالر تھی جو فیز 1 تجارتی معاہدے میں طے شدہ 25.3 بلین ڈالر کے ہدف کا تقریباً 38.7 فیصد ہے۔
سعودی عرب نے نومبر سے روس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کسٹمرز کے لیے قیمتوں میں کمی کرکے سپلائر کی حیثیت سے کام کیا جس نے 2020 میں نقل و حمل کے زیادہ اختیارات اور چینی ریفائنرز کے ساتھ جغرافیائی قربت پیدا کر دی تھی۔
امریکی پابندیوں نے ایران اور وینزویلا سے تیل کی برآمدات کو تقریباً ختم کر دیا جبکہ عراق اس صورتِ حال میں فائدہ اٹھانے والا سب سے بڑا ملک تھا۔
عراق کی چین کو تیل کی برآمدات 2020 میں 16.1 فیصد اضافے کے ساتھ 60.12 ملین ٹن ہو گئیں اور وہ چین کو تیل سپلائی کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن گیا۔
چین کے آزاد ریفائنرز کو جارحانہ مارکیٹنگ کے ساتھ کم قیمتوں پر ادائیگی کرنا، برازیل نے چین کو تیل کی برآمد میں توسیع کی اور وہ پچھلے سال چین کو تیل سپلائی کرنے والا چوتھا سب سے بڑا سپلائر بن گیا۔
چین میں برازیل کی تیل کی برآمدات 5.1 فیصد اضافے سے 42.19 ملین ٹن ہو گیئں۔