عرب امریکی سربراہان نے رابرٹ میلے کے تقرر کا خیرمقدم کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے 2015 میں تہران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے میں واشنگٹن کی نمائندگی کرنے والے رابرٹ میلے کو ایران کے لیے اپنا ایلچی مقرر کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انہیں ایرانی حکومت سے امریکہ کے لیے زیادہ مراعات حاصل کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے جس کے بدلے میں امریکہ جوہری معاہدے میں واپس آنے پر غور اور پابندیوں میں نرمی کرے گا۔
عرب امریکی سربراہان نے میلے کے تقرر کا خیر مقدم کیا ہے جنہوں نے سابق صدر براک اوبامہ اور بل کلنٹن کے دور میں اسرائیل فلسطین امن معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلینکن کا کہنا ہے کہ ’بائیڈن ایران کے ساتھ معاملات حل کرنے کے لیے ایک مضبوط ٹیم تشکیل دے رہے ہیں اور میلے ’دیرپا اور مضبوط‘ جوہری معاہدے کے لیے ایک اہم شخصیت ثابت ہوں گے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر آمادہ ہو گیا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براک اوبامہ انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے اس معاہدے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کو اپوزیشن نیشنل کونسل آف ریزسٹینس آف ایران کے رہنماؤں نے سراہا تھا جنہوں نے تہران کی جانب سے معاہدے کے برعکس جوہری صلاحیتوں کو توسیع دینے کے ثبوت فراہم کیے تھے۔
بلنکن کے ترجمان نیڈ پرائس نے عرب نیوز کو بتایا کہ انتظامیہ ایک ’لگن سے کام کرنے والی‘ ٹیم بنا رہی ہے۔ ’میلے نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا۔ وزیر خارجہ مکمل طور پر پُرامید ہیں کہ وہ اور ان کی ٹیم ایک بار پھر یہ کر دکھانے میں کامیاب ہوگی۔‘
پرائس نے مزید بتایا کہ ’اگر ایران 2015 کے معاہدے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن پر پوری طرح کاربند رہنے کے لیے تیار ہوجائے تو امریکہ بھی ایسا ہی کرے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بائیڈن اسے ایک دیرپا معاہدے کی تشکیل کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گے جس کے ذریعے ایران کی سرگرمیوں کے بارے میں کچھ دیگر تحفظات پر بات کی جائے گی۔‘
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم اس سے بہت دور ہیں کیونکہ بہت سے اقدامات ابھی ایسے ہیں جن پر کام جاری ہے۔‘
عرب سربراہان جو میلے کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہین، کے مطابق جب میلے نے فلسطین اسرائیل امن معاہدے پر کام کیا تو انہوں نے میلے کو ’مخلص اور متوازن‘ پایا۔
واشنگٹن میں عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ کے صدر جم زوگبی جنہوں نے کلنٹن اور اوبامہ انتظامیہ کے دور میں میلے کے ساتھ کام کر رکھا ہے، نے بتایا کہ وہ (میلے) جس ایشو پر بھی بات کریں گے ’پیشہ ورانہ مہارت اور وضاحت‘ کے ساتھ کریں گے۔
’کوئی بھی راب میلے سے زیادہ مشرق وسطیٰ کے بارے میں معلومات نہیں رکھتا نہ ہی ان سے زیادہ معقول یا مخلص ہو سکتا ہے۔‘