مئی کی ڈیڈلائن کے بعد غیرملکی افواج کو برداشت نہیں کریں گے: طالبان
کابل اور کچھ غیر ملکی حکومتوں کا کہنا ہے کہ طالبان دوحہ معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
افغان طالبان نے خبردار کیا ہے کہ وہ مئی کی ڈیڈ لائن کے بعد ملک میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مٹی، زمین اور حقوق کے دفاع کی حفاظت کی اہلیت رکھتے ہیں۔
نیٹو کے دوحہ معاہدے میں درج انخلا کی تاریخ کے مطابق افغانستان سے نہ جانے کے اعلان پر افغان طالبان نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’بدقسمتی سے یورپی یونین سمیت بہت سے ممالک پچھلے 20 برسوں سے براہ راست یا بلواسطہ طور پر ہمارے عوام کو پیش آنے والے سانحات، تباہی، بمباری، ہلاکتوں اور دوسرے جرائم میں ملوث ہیں۔‘
افغان طالبان کے مطابق ’بعض لوگ ابھی بھی غیر ملکی قابض افواج کے قیام کو توسیع دینے اور لڑائی کو طول دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم اگر کسی نے دوحہ معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کی اور جنگ کو جاری رکھنے کے بہانے تلاش کیے تو تاریخ یہ بات ثابت کر چکی ہے کہ افغان مجاہد قوم بہادری سے اپنی قدروں، مٹی، سرزمین اور حقوق کا دفاع کرتی ہے۔‘
طالبان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’اگر غیرملکی افواج یہاں سے نہیں جاتیں تو اپنی زمین کو آزاد کروانے کے لیے وہ اپنا قانونی حق استعمال کرے گی۔‘
عسکریت پسند گروہ نے دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ امریکی مفادات، اس میں شامل دوسرے ممالک اور افغانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔‘
خیال رہے کہ اتوار کو نیٹو افواج کا امریکہ طالبان ڈیل کے برخلاف مئی کے بعد بھی افغانستان میں قیام کرنے کا منصوبہ سامنا آیا ہے۔
کابل اور کچھ غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ طالبان دوحہ معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ملک میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ انہوں نے القاعدہ جیسے مسلح گروہوں سے اپنے تعلقات بھی ختم نہیں کیے۔