کورونا وائرس تو لگتا ہے کہ آخرکار تھک ہار کر چلا گیا لیکن کسان ہیں کہ ہٹنے کو تیار ہی نہیں ہیں، اب ڈھائی مہینے ہونے کو آئے اور وہ دلی کی سرحدوں پر کچھ اس انداز میں خیمہ زن ہیں کہ جیسے گھر لوٹنے کی کوئی جلدی ہی نہ ہو۔
گذشتہ ہفتے یوم جمہوریہ کے موقع پر انہوں نے جب ریڈ فورٹ پر ایک ریڈ لائن پار کی اور لال قلعہ کی فصیل پر ایک مذہبی پرچم لہرایا تو لگنے لگا تھا کہ اب انہیں اپنا بوریا بستر باندھنا ہی پڑے گا۔
لال قلعہ کے واقعہ پر کسانوں کو کافی تنقید کا سامنا تھا، ان کے لیے ہمدردی کافی کم ہوئی تھی اور ایسا لگنے لگا تھا کہ اب اس تحریک کی کمر ٹوٹ جائے گی حالانکہ کسان یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ تشدد سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا اور یہ ان کی تحریک کو بدنام کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش تھی۔
مزید پڑھیں
-
دل سے دلی: غریبوں کا مسئلہ غربت کا وائرسNode ID: 468576
-
پیزا بھی کھائیں گے، قانون واپس بھی کروائیں گےNode ID: 525121
-
بریانی سے بچیےNode ID: 531901