پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ڈکیتی کا ایک ایسا پیش آیا ہے جس میں ایک غیر ملکی جوڑے سے ڈاکوؤں نے ’بٹ کوائن‘ ہتھیا لیے جن کی مالیت ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ایف آئی آر کے مطابق غیر ملکیوں کا تعلق بالترتیب سوئٹزرلینڈ اور جرمنی سے ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے سٹیفن اور جرمنی کی ماریہ سپاری استنبول سے دس فروری کی رات لاہور پہنچے اور نجی ہوٹل میں قیام کیا۔ ایف آئی آر جو کہ ایک مترجم کمپنی کے نمائندے کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس کی اس جوڑے نے خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
کراچی میں بٹ کوائن میں بھتے کی طلبیNode ID: 243481
-
بٹ کوائن کے استعمال کی اجازت کا امکانNode ID: 245271
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق ’لاہور کے ایک رہائشی رانا عرفان نے اس جوڑے کو پاکستان بلایا تھا اور سرمایہ کاری کی ترغیب دی تھی۔ دس فروری کی رات رانا عرفان اس غیر ملکی جوڑے کو اپنے ساتھ کھانا کھلانے ہوٹل سے باہر لے گئے۔ رات ساڑھے نو بجے کے قریب ایک سڑک پر گاڑی روک دی۔ اسی اثنا میں دو اور گاڑیاں ان کے پاس رکیں۔ جس کے بعد انہیں کسی دوسری گاڑی میں منتقل کیا گیا اور ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد دونوں کو ایک چھوٹی گاڑی میں سوار کیا گیا۔ اس دوران ان کے کپڑوں پر سفید رنگ کا پاؤڈر پھینکا گیا اور وہاں موجود افراد نے اسلحہ بھی تان لیا۔ انہوں نے دھمکایا کہ ہیروئین ہے اگر شور کیا تو پولیس کے حوالے کر دیں گے اور پاکستان میں ہیروئین رکھنے کی سزا موت ہے۔‘
ایف آئی آر میں اس واقعہ کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’دونوں غیر ملکیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ایک گھر یا ڈیرے نما جگہ پر لے جایا گیا۔
’اس کے بعد نہ صرف ان کے پاس موجود چھ ہزار 300 یوورو لے لیے گئے بلکہ لیپ ٹاپ کے ذریعے ان کے الیکٹرانک والٹ میں موجود ایک اعشاریہ چھیاسی بٹ کوائنز بھی اسلحے کے زور پر ٹرانسفر کروائے گئے۔‘
