Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمالہ طارق کی گاڑی سے ہلاکت، تین ورثا کا راضی نامہ

کشمالہ طارق کے مطابق گاڑی ان کا ڈرائیور چلا رہا تھا۔ (فوٹو: اسلام آباد پولیس)
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت اور سابق رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق کی گاڑی سے چار نوجوانوں کی ہلاکت کے مقدمہ میں تین ورثا نے فریقین کے ساتھ راضی نامہ کر لیا ہے.
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ورثا کی جانب سے راضی نامے کا بیان حلفی جمع کروایا گیا ہے جس کے مطابق ’گاڑی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان نہیں بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا اور حادثاتی طور پر گاڑی ٹکرانے سے موت واقع ہوئی۔‘
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے پر کشمالہ طارق کی تیز رفتار گاڑی نے سگنل توڑتے ہوئے ایک کار اور موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی تھی جس سے چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔
ورثا کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ’گاڑی کو سابق ایم این اے اور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان چلا رہا تھا۔
موقع پر بنائی گئی ویڈیو میں کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان اور بیٹا اذلان یہ کہتے دکھائی دے رہے تھے کہ ’وہ گاڑی نہیں چلا رہے تھے بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ تیز رفتاری اور سنگل توڑنے کے باعث پیش آیا تھا۔ 
اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا تھا۔
کشمالہ طارق نے موقف اپنایا تھا کہ ’حادثے میں ان کے بیٹے اور شوہر کا قصور نہیں کیوں کہ ان کی دونوں گاڑیاں ڈرائیورز چلا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’واقعہ افسوسناک اور ہولناک تھا لیکن اس میں دونوں طرف سے غلطی تھی۔‘

شیئر: