Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ انتخابات: فرحت شہزادی کون ہیں؟ 

فرحت شہزادی خاتون اول کی قریبی دوست ہیں (فوٹو: پی ٹی آئی میڈیا)
پاکستان میں سینیٹ انتخابات کی گرما گرمی عروج پر ہے اور ایسے میں تمام سیاسی جماعتیں اپنے ’بہترین‘ امیدواروں کو میدان میں اتار چکی ہیں۔ البتہ سینیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے امیدوار مخالف سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنان کی تنقید کی زد میں ہیں۔
اسلام آباد کی نشست پر اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے نام پر ابھی بحث جاری ہی تھی کہ تحریک انصاف کی پنجاب سیٹ کے لیے ایک غیر معروف خاتون فرحت شہزادی کو نامزد کرنے پر مخالف جماعتوں کی تنقید شروع ہو گئی۔  
ویسے تو کھل کر کسی اپوزیشن رہنما نے فرحت شہزادی کا نام نہیں لیا البتہ سوشل میڈیا پر اس نام پر خاصا چرچا ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی اور ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کھل کر فرحت شہزادی کے سینیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا دفاع کیا ہے۔  
شہباز گل نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سینیٹ میں پنجاب سے خواتین کی اکلوتی نشست پر پی ٹی آئی ڈاکٹر زرقا کو پہلے ہی ٹکٹ جاری کر چکی ہے۔ فرحت بی بی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے جماعت میں فعال ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں جو ان کا حق ہے۔ وہ پارٹی کی کورنگ امیدوار ہیں۔ تنقید سے پہلے حقائق جان کر درست خبر دیں۔‘ 
اسی کے ساتھ شہباز گل نے ایک ذیلی ٹویٹ میں فرحت شہزادی عرف فرح بی بی کا تعارف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’وہ ایک انٹرپینیور ہیں اور اپنا کاروبار کرتی ہیں، ہمیں خواتین کو آگے آنے کا موقع دینا چاہیے، نہ کہ ان پر تنقید کرنی چاہیے۔ پارٹی کے ہر عہدیدار اور رکن کا حق ہے کہ وہ کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ اس میں خاتون اول پر تنقید اور ان کو بے جا اس معاملے میں لانا درست نہیں۔‘ 
سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تنقید ہی اس بات پر ہو رہی ہے کہ فرحت شہزادی چونکہ خاتون اول کی قریب ترین دوست تصور کی جاتی ہیں لہٰذا اسی وجہ سے انہیں سینیٹ کا ٹکٹ دیا گیا۔
 
فرحت شہزادی کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع پاکپتن سے ہے تاہم ان کی شادی فیصل آباد میں ایک سیاسی گھرانے میں ہوئی۔ ان کے خاوند کا نام چوہدری احسن جمیل گجر ہے۔ میڈیا پر دونوں میاں بیوی الگ الگ طور پر خبروں کا حصہ رہے ہیں۔
چوہدری احسن گجر کا نام اس وقت پوری طاقت کے ساتھ سامنے آیا جب اکتوبر 2018 میں اس وقت کے پاکپتن کے ڈی پی او رضوان گوندل کو ان کی ’ایما‘ پر تبدیل کیا گیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے روبرو سرکاری معاملات میں مداخلت پر غیر مشروط  طور معافی بھی مانگی تھی۔ ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر میں ان کے سامنے بیٹھ کر ساہیوال ریجن کے آر پی او اور پاکپتن کے ڈی پی او سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی تھی کہ ایک سینیئر کسٹم آفیسر خاور مانیکا کے ساتھ پولیس کا رویہ درست نہیں تھا۔  
فرحت شہزادی عرف فرح بی بی کا نام اس وقت خبروں میں آنا شروع ہوا جب وزیراعظم عمران خان اور خاتون اول کے نکاح کے موقع پر لی گئی ایک تصویر میں وہ ان کے ہمراہ موجود تھیں۔ اس کے بعد جب بھی خاتون اول نے لاہور کا دورہ کیا تو فرح بی بی بھی ان کے ساتھ ہی نظر آئیں۔  

شیئر: