انہوں نےاس کی تصویربنائی ہے، جوجنوبی اٹلانٹک جزیرے پر ہزاروں سفید اور سیاہ پینگوئن کے درمیان بے مثال تھی۔
برطانوی اخبار ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق ایڈمز کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس سے پہلے پیلے رنگ کا پینگوئن نہ دیکھا نہ سنا تھا، اس ساحل سمندر پر تقریبا 120 ہزار پینگوئنز موجود تھے اور یہ وہاں موجود واحد پیلے رنگ کا پرندہ تھا۔‘
ایڈمز دسمبر 2019 میں ایک مہم کی قیادت کر رہے تھے جب ٹیم پینگوئنوں کی تصویر بنانے کے لیے جنوبی جارجیا کے ایک جزیرے پر رکی تو اس مقام پر پیلے رنگ کا پینگوئن دیکھا گیا۔
’یہ دیکھ کر سب حیران ہوئے کیونکہ یہ واقعی کچھ اور تھا اور ہمارے لیے حیرت انگیز انوکھا تجربہ تھا۔‘
بیلجیئم کے ایکسپلورر نے وضاحت کی کہ ’پرندوں میں واقعی عجیب لگتا تھا، جب میں نے قریب سے دیکھا تو وہ پیلے رنگ کا تھا۔ ہمیں یہ احساس ہوا تو ہم سب حیران رہ گئے۔ ہم نے حفاظتی سامان چھوڑکر اپنے کیمرے اٹھالیے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم بہت خوش قسمت تھے کیوں کہ وہ پرندہ وہیں تھا جہاں ہم تھے اور باقی پینگوئنوں نے اس تک پہچنے میں ہمارا راستہ نہیں روکا، عام طور پر ان پرندوں کی کثافت کی وجہ سے اس ساحل سمندر پر چلنا مشکل ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس پینگوئن کی حالت انوکھی ہے اس کے خلیات اب ’میلانین‘ تیار نہیں کرتے ہیں، اس کے پر سیاہ اور پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان پرندوں کی انوکھی قسم کی یہ دریافت اب ہوئی ہے۔‘
2012 میں انٹارکٹیکا میں ’شنسٹراپ‘ کے علاقے میں ایک سفید پینگوئن دیکھا گیا تھا، اوریہ خیال کیا گیا تھا کہ اس کی حالت جینیاتی تغیر کی وجہ سے ہوئی ہے جو پینگوئن کے پروں کو کمزور کرتی ہے۔
پیلے پینگوئن دیکھنے کے بعد ایڈمز نے آٹھ ہفتوں تک اپنی مہم جاری رکھی اور ہزاروں تصاویر بنائیں اور اس کا انکشاف کیا۔