Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک ورکرز بھیجنے کا ہدف ’سفری پابندی کی وجہ سے مشکل میں‘

حکومت نے کورونا کی پہلی لہر کے اختتام پر اہداف کا از سر نو تعین کرتے ہوئے سالانہ آٹھ لاکھ تک کارکن بھجوانے کا ہدف مقرر کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی حکومت نے کورونا وائرس کی پہلی لہر کے اختتام پر پاکستانیوں کو بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے اپنے اہداف کا از سر نو تعین کرتے ہوئے طے کیا تھا کہ آئندہ ایک سے دو برس کے دوران بیرون ملک بھیجے جانے والے ورکرز کی تعداد سالانہ آٹھ لاکھ تک جبکہ ترسیلات زر سالانہ 30 ارب ڈالر تک پہنچائے جائیں گے۔
حکام کے مطابق ’کورونا وبا کی دوسری لہر کے باعث سفری اور ویزہ پابندیوں کے باعث ان اہداف کو حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں ترسیلات زر کا سلسلہ تو بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والوں کی تعداد میں کمی کا رجحان ہے۔‘
بیورو آف امیگریشن کے مطابق ’سال 2020 میں بیرون ملک بھیجے گئے پاکستانی ورکرز کی تعداد دو لاکھ 25 ہزار رہی جو 2019 کے مقابلے میں نصف سے بھی کم تھی۔ 2021 کے لیے چار لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک بھجوانے جبکہ 2022 میں اس تعداد کو دو گنا کرتے ہوئے آٹھ لاکھ کا ہدف طے کیا گیا تھا۔‘
بیورو آف امیگریشن کے مطابق جنوری 2021 میں 43 ہزار 393 پاکستانی بیرون ملک گئے۔ جو دسمبر 2020 کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہیں لیکن فروری میں یہ تعداد بالکل ہی کم رہ گئی۔‘
حکام کے مطابق ’اس کی بڑی وجہ سعودی عرب کی جانب سے سفری اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ویزہ پابندیاں ہیں۔ تاہم حکومت کورونا وبا کے باعث اپنی عالمی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور تمام دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی یہ پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔‘

’2020 میں بیرون ملک بھیجے گئے پاکستانی ورکرز کی تعداد دو لاکھ 25 ہزار رہی، جو 2019 کے مقابلے میں نصف سے بھی کم تھی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بیورو آف امیگریشن کا کہنا ہے کہ ’اس وقت بھی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان میں پاکستانیوں کے لیے ایک لاکھ سے زائد نوکریاں موجود ہیں۔ ان ملازمتوں کے حوالے سے تمام ضروری کارروائی بھی جاری ہے۔ تاہم ویزہ حاصل کرنے والے ورکرز اس وقت تک سفر نہیں کر سکتے جب تک سفری پابندیوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘
دوسری جانب کورونا کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے جون 2020 سے جنوری 2021 تک مسلسل آٹھ ماہ تک ماہانہ ترسیلات زر دو ارب ڈالر سے زائد بھجوانے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ترسیلات زر کی فہرست میں بدستور پہلے نمبر پر جب کہ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اب بھی پاکستانی ورکرز کی سب سے پہلی منزل ہے، جہاں 27 لاکھ، 14 ہزار 684 پاکستانی ورکرز موجود ہیں۔ متحدہ عرب امارات 16 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی کے ساتھ دوسرے اور بحرین، قطر اورعمان کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسرے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا بالترتیب تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔

بیورو آف امیگریشن کے مطابق ’اس وقت سعودی عرب، یو اے ای اور دوسرے ممالک میں پاکستانیوں کے لیے ایک لاکھ سے زائد نوکریاں موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ میں پاکستانی ورکرز کی تعداد 11 لاکھ 75 ہزار، امریکہ میں 10 لاکھ جبکہ کینیڈا میں تین لاکھ 50 ہزار ہے۔ عمان دو لاکھ 44 ہزار 866، جنوبی افریقہ دو لاکھ، قطر ایک لاکھ 40 ہزار، اٹلی ایک لاکھ 30 ہزار 593 اور فرانس ایک لاکھ 20 ہزار پاکستانی ورکرز کی میزبانی کے ساتھ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہیں۔
ان ممالک کے علاوہ آسٹریلیا، بحرین، جرمنی، کویت اور سپین ان ممالک میں شامل ہیں جہاں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی ورکرز موجود ہیں۔

شیئر: