عرب نیوز کے مطابق وہ لوگ جنہوں نے سعودی کپ ہارس ریس دیکھی ہو گی، انہوں نے غور کیا ہوگا کہ بہت سے ریس دیکھنے والوں نے جن میں مملکت میں رہنے والے غیر ملکی بھی شامل ہیں، نے سعودی عرب کے مختلف خطوں کے ملبوسات پہن رکھے ہوتے ہیں۔ جبکہ بعض لوگ روایتی فیشن کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
تقریبا 12 سال سے برینڈی جانو نے سعودی عرب کو اپنا گھر بنایا ہوا ہے۔ برینڈی جانو جو خود کو ’امریکن سعودی‘ کہتی ہیں، نے سعودی کپ میں اپنے لال بالوں، سنہری جھالر اور مقامی روایتی فروا (اوورکوٹ) پہن کر فوٹوگرافرز کی توجہ حاصل کر لی۔
برینڈی جانو نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مملکت میں منتقل ہونے کے بعد انہیں خوش آئندہ اور آرام دہ محسوس ہوا اور وہ اس سرزمین کی روایات کے تحت ہی لباس زیب تن کرتی ہیں۔‘
سعودی کپ میں فیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’سعودی کپ میں فیشن کا منظر شاندار تھا۔ میں اسے مستقبل میں سعودی عرب کا ’میٹ گالا‘ قرار دینے جا رہی ہوں۔ سعودی عرب میں فیشن کا قدیم ورثہ ہے، لہذا تاریخ کا سفر کرتے ہوئے دنیا کو ایک کہانی سنانے کے قابل ہونا شاندار ہے۔‘