مسجد نبوی کے آٹھ ستون، ہر ایک تاریخی اہمیت کا حامل
’ان 8 ستونوں میں سے ہر ایک ہی اپنی تاریخ ہے‘ ( فوٹو: سبق)
مسجد نبوی شریف میں تاریخ کے مختلف ادوار میں توسیع و ترمیم ہوتی رہی مگر روضہ اطہر میں موجود آٹھ ستون اپنی جگہ برقرار رہے جن میں سے ہر ایک کی اپنی تاریخ ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق مسجد نبوی کے یہ آٹھ ستون پیغمبر اسلام کے زمانے میں کھجور کے تنوں کے تھے، ان میں سے 6 ستونوں کو بڑی شہرت حاصل ہے۔
سعودی حکومت نے بانی مملکت کے زمانے سے لے کر اب تک مسجد نبوی سمیت اس کے تاریخی نشانات کو خصوصی اہمیت دی ہے۔
سعودی حکومت نے ان تاریخی ستونوں کو مسجد کے دوسرے ستونوں سے ممتاز کرنے کے لیے 1404 ہجری میں ان پر الگ رنگ کا سنگ مرمر چڑھا دیا تھا۔
ستون مخلقہ
اسے ستون مصحف بھی کہا جاتا ہے، یہ وہی ستون ہے جس کی جگہ وہ تنا تھا جس پر ٹیک لگا کر پیغمبر اسلام خطبہ ارشاد فرماتے تھے، بعد ازاں منبر بننے پر اس تنے سے رونے کی آواز آنے لگی۔
ستون قرعہ
اسے ستون عائشہ بھی کہا جاتا ہے، یہ منبر سے تیسرا اور قبر اطہر سے بھی تیسرا ستون ہے۔
ستون توبہ
اسے ابو لبابہ ستون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ منبر سے چوتھا ستون ہے۔
ستون سریر
یہ روضہ اطہر کی کھڑکی کے ساتھ والا ستون ہے۔
ستون حرس
یہ ستون سریر کے پیچھے شمال کی طرف ہے اور اس خوخہ کے سامنے ہے جہاں سے پیغمبر اسلام مسجد تشریف لاتے تھے۔ اسے ستون علی بن ابی طالب بھی کہا جاتا ہے۔
ستون وفود
یہ ستون محرس کے پیچھے شمال کی طرف ہے ، یہاں پیغمبر اسلام بیٹھ کر وفود کا استقبال کیا کرتے تھے۔
ستون مربعہ
ستون مربعہ کو جسے مقام جبریل بھی کہا جاتا ہے، یہ حجرے کے اندر واقع ہے ۔
ستون تہجد
ستون تہجد سیدہ فاطمہ کے گھر کے پیچھے شمال کی جانب واقع ہے۔