Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپان سے ’مانگا آرٹ ‘ کی تربیت پانیوالے سعودیوں کا شاہکار ’دی جرنی‘

’دی جرنی‘ میں جزیرہ نمائےعرب کی تاریخی کہانی بیان کی گئی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
’دی جرنی ‘ نامی اینی میٹڈ فلم جاپان سے ’مانگا آرٹ ‘کی تربیت حاصل کرنے والے سعودی نوجوانوں کا تیار کردہ خاص فن پارہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تربیت کی خاطر جاپان جانے والے 300 سعودی نوجوان موسم گرما میں اپنی نئی فلم بڑی سینما سکرین پر دیکھ سکیں گے۔
واضح رہے کہ جاپان میں ’مانگا آرٹ‘ کی اصطلاح کامکس اور کارٹوننگ دونوں حوالوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

کہانی میں ایک کمہار اپنے شہر کے دفاع کے لئے جنگ میں حصہ لیتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

مانگا کامعروف فن کئی برسوں سے مملکت میں مقبولیت حاصل کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مانگا پروڈکشن کمپنی نے سیکڑوں سعودی نوجوانوں کو ’توئی اینی میشن اسٹوڈیوز‘کے لئے بھرتی کیا تاکہ وہ جاپانی اشتراک سے بننے والی پہلی اینمی فلم ’دی جرنی‘ پر کام کر سکیں۔
کمپنی کے سی ای اور اور فلم کے ایگزیکٹیوپروڈیوسر عصام بخاری نے اس منصوبے کو اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے سعودی تخلیقی مواد کی پیداوار کا نتیجہ قرار دیا۔
اینی میٹڈ فلموں کے معروف ہدایتکار شیزونو کوبن کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کی تیاری میں ڈھائی سال کا عرصہ لگا۔

جاپانی توئی اینی میشن کے اشتراک سے کیا گیا کام  ہمارے لئے فخر ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

اس دوران سعودی اور جاپانی عملہ دونوں ممالک کی ثقافت کا امتزاج بنانے میں کامیاب ہوگیا۔
عصام بخاری نے روتانا خلیجیہ چینل پر ’یاہلا‘ ٹی وی شو کو بتایاکہ نوجوان سعودی مرد و خواتین پر مشتمل ٹیم نے جاپانی ٹیم کے ساتھ فلم کی تیاری کے تمام مراحل پر کام کیا جن میں کہانی لکھنے سے لے کر، کرداروں کی ڈیزائننگ، پس منظر، سٹوری بورڈ، ایڈٹنگ اور جائزہ سمیت دیگر امور شامل تھے۔
عصام بخاری نے کہا کہ ’دی جرنی‘ یا ’سفر‘میں جزیرہ نمائےعرب کی تاریخی کہانی بیان کی گئی ہے جہاں پراسرار ماضی کا حامل ایک کمہار یا ’کوزہ گر‘، اوس ، اپنے شہر کے دفاع کے لئے ایک جنگ میں حصہ لیتا ہے۔

تربیت کے لیے جانیوالے سعودی یہ فلم بڑی سکرین پر دیکھ سکیں گے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ اس فلم کو عربی اور جاپانی دونوں زبانوںمیں دکھایا جائےگا۔
فلم کی تشہیری وڈیو کو پہلے ہی سعودی عرب کے انٹرٹینمنٹ سے متعلق  عہدیداروں، وزارتوں اور سعودی نوجوانوں کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔
سعودی رائل کورٹ کے مشیر اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ترکی الشیخ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں اس کام میں جس حدتک کر سکتا ہوں، مدد کرنے کیلئے تیار ہوں۔
ایک دوسرے ٹویٹ میں سعودی میڈیا منسٹری وزارت نے کہا کہ ’سفر‘ ولم جو اس موسم گرما میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں دکھائی جائے گی، سعودی عرب کے ورثہ پر مبنی ایک بڑے سینما اقدام کی نمائندگی کرتی ہے۔
ریاض میں جاپانی سفارت خانہ رواں موسم گرما میں اینی میٹڈ فلم کی اولین نمائش کے حوالے سے بے حد پرجوش ہے۔ سفارتخانے نے اس منصوبے میں تعاون پر دونوں ممالک کی تعریف بھی کی۔
ڈیجیٹل عکاسی کرنے والے سعودی شہری خالد ابراہیم نے کہا کہ مملکت میں باصلاحیت نوجوان مرد و خواتین کی کمی نہیں جو ایسی اینی میشنز اور کارٹون فلمیں بنا سکیں تاہم اس کے لئے انہیں سٹوڈیوز درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کام ’مانگا پروڈکشن‘ نے معروف جاپانی توئی اینی میشن کے اشتراک سے کیا ہے، وہ ہم سب کے لئے فخر کا باعث ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ یہ سن کر انہیں بہت خوشی ہوئی کہ مانگا کمپنی نے اینی میشن تیار کرنے کے کورسز میں سعودیوں کوموقع دینے پر اصرار کیا۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ فلم ایک نئی مقامی صنعت کے لئے سنگ میل ثابت ہو گی۔
 
 

شیئر: