Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے یمن کے بحران کے خاتمے کا فارمولا پیش کر دیا

صنعا ایئرپورٹ مخصوص علاقائی و بین الاقوامی پروازوں کے لیے کھولا جائے گا۔ ( فوٹو العربیہ)
سعودی عرب نے پیر کو یمن میں بحران کے خاتمے کا فارمولا پیش کیا ہے۔ امن اقدام کے تحت صنعا ایئر پورٹ کو دوبارہ کھولنے اور الحدیدہ پورٹ پر پابندیوں میں نرمی کی اجازت دی گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اور سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب نے یمنی بحران کے خاتمے اور مکمل سیاسی حل تک رسائی کا فارمولا پیش کیا ہے‘۔
 فیصل بن فرحان نے  پیر کو ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ فارمولے کے تحت یمن کے تمام علاقوں میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک جامع جنگ بندی شامل ہے‘۔ 
’عرب اتحاد الحدیدۃ بندرگاہ کی ناکہ بندی میں نرمی کرے گا،جہازوں اور کارگو تک رسائی ہوگی اور بندرگاہ کی ٹیکس آمدنی سٹاک ہوم معاہدے کے مطابق سینٹرل بینک کے مشترکہ اکاؤنٹ میں جمع ہوگی‘۔ 
حوثیوں کے زیر کنٹرول صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ سےمخصوص علاقائی و بین الاقوامی پروازوں کی اجازت دی جائے گی۔   
سعودی وزیر کا کنہا تھا کہ’ سعودی فارمولے کے تحت یمنی بحران ختم کرانے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تنازع کے سیاسی حل تک پہنچنے کےلیے سیاسی مشاورت کا نیا سلسلہ شروع ہوگا‘۔  
’ حوثیوں کی جانب سے سعودی فارمولا منظور کرتے ہی جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا‘۔  
پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ’ سعودی عرب نے یمنی بحران کے خاتمے اور جامع سیاسی حل تک رسائی کا فارمولا اپنی غیر متزلزل پالیسی کے تناظر میں پیش کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ سعودی عرب نے ہمیشہ یمن اور خطے کے امن و استحکام کے لیے کام کیا ہے۔ یمنی بحران کے خاتمے اور وہاں امن قائم کرنے کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کی تائید و حمایت کی ہے‘۔

ہم چاہتے ہیں کہ بندوقیں مکمل طور پر خاموش ہوجائیں۔( فوٹو العربیہ)

سعودی عرب نے جنیوا، کویت، سٹاکہوم سمیت تمام مقامات پر یمنی فریقوں کے درمیان جامع سیاسی حل کے لیے کی جانے والی سیاسی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ یمنی بحران کے خاتمے کا فارمولا یمن کے لیے اقوام متحدہ اور امریکی ایلچی کی امن کوششوں کی مسلسل حمایت کرتے ہوئے پیش کیا ہے‘۔
’سلطنت عمان کے مثبت کردار اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں بحران کے سیاسی حل تک رسائی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے جذبے سے یہ کیا ہے‘۔ 
وزیر خارجہ نے حوثی ملیشیا پر زور دیا کہ’ وہ اس اقدام میں شامل ہوں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ بندوقیں مکمل طور پر خاموش ہوجائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ تاہم ’اب ٹائم فریم حوثیوں پر منحصر ہے۔ ہم اس کے لیے تیار ہیں لیکن انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ یمن کے مفادات کو مقدم رکھیں گے یا ایران کے مفادات کو‘
وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ’سعودی عرب کو ایران سے دشمنی کے مظاہرے اور مملکت کے خلاف حوثیوں کو حملوں پر اکسانے اور مدد کرنے کے سوا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا ہے‘۔  
الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یمنی بحران ختم کرانے کے لیے عالمی برادری سے امن فارمولے کی حمایت اور اسے کامیاب کرانے کی توقع کررہے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اور عالمی برادری، یمنی بحران ختم کرانے میں ہمارا ساتھ دے‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ  کا کہنا تھا کہ’ ہمارا ملک اپنی سرحدوں، شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو حوثیوں کے حملوں سے تحفظ فراہم کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔ ایران کی دخل اندازیاں یمنی بحران کو طول دینے کا اصل سبب ہیں‘۔ 
عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان بریگیڈیئر ترکی المالکی نے اس موقع پر کہا کہ ’یمن میں جنگ بندی کا معاملہ تمام متعلقہ فریقوں کی منظوری سے مشروط ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ سعودی امن فارمولے میں جنگ بندی اور سیاسی حل تک رسائی کی بات کی گئی ہے‘۔ 

شیئر: