قومی نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن کی پہلی خاتون میزبان اور ڈرامہ آرٹسٹ کنول نصیر انتقال کر گئی ہیں۔
جمعرات کو پی ٹی وی کے مطابق کنول نصیر کو پاکستان کی پہلی خاتون ٹیلی ویژن میزبان ہونے کا شرف بھی حاصل تھا۔
کنول نصیر اپنی گراں قدر خدمات پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ حسنِ کارکردگی بھی حاصل کر چکی تھیں۔
تحریک انصاف کے میڈیا سیل کے مطابق کنول نصیر ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھیں اور گزشتہ چند روز سے اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔
کنول نصیر گذشتہ 5 دہائیوں سے زائد عرصے تک پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ رہیں.
کنول نصیر نے 26 نومبر 1964 کو پی ٹی وی کے قیام کے وقت پہلی اناؤسمنٹ کی تھی اور ٹی وی سکرین پر پہلی بار یہ الفاظ ’میرا نام کنول نصیر ہے اور آج پاکستان میں ٹیلی ویژن آ گیا ہے، آپ کو مبارک ہو‘ بھی کنول نصیر نے ادا کیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جواد احمد نے ٹویٹ میں کہا کہ کنول نصیر کی موت دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’زندگی میں ایک ماں کھونے کا دکھ نہیں بھولا تھا، اور اب ماں کی طرح کنول نصیر کو کھو دیا۔‘
زندگی میں ایک ماں کھونے کا دکھ نہیں بھولا تھا اور اب ماں کی طرح کنول نصیر کو کھو دیا۔ دل کا دورہ جان لیوا ثابت ہوا۔
انَّا لِلّہ وَانَّا الَيْهِ رَاجِعون pic.twitter.com/x3obsmkbXQ
— Ahmad Jawad PTI (@AhmadJawadBTH) March 25, 2021
موہنی حمید نے ٹویٹ کیا کہ کنول نصیر پی ٹی وی کی پہلی اناؤنسر کو پرائڈ آف پرفارمنس اور لائف ٹائم اچیومنٹ کے علاوہ کئی قومی ایوارڈز سے نوازا گیا تھا، انہوں نے 56 سال تک پی ٹی وی میں کام کیا۔
Kanwal Naseer, First female announcer of PTV needs your prayers.
(First female announcer, host, anchor of @PTV, awarded Pride of performance and life time achievement awards besides most of the national awards.served Pakistan Television 56 years from day one of PTV till today.) pic.twitter.com/BsrtItqnyL— Mohini Hameed (@MohiniHameed) March 25, 2021
ٹوئٹر صارف باسط سبحانی نے ٹویٹ کیا کہ کنول نصیر سے سیکھا کہ کیسے ایک شو میزبان کے لیے علم کے علاوہ اس کی آواز کا صاف ہونا، درست تلفظ اور زبان پر عبور ہونا کتنا ضروری ہے۔
End of an era - #KanwalNaseer taught us all how a compere needs to have knowledge,clarity of voice, correct pronunciation & command over language.Met her 1st in 2000 & she always greeted with a smile. Last I met her while giving training to the upcoming comperes at PNCA,Islamabad pic.twitter.com/OzBvSi3AdG
— Basit Subhani (@BasitSubhani) March 25, 2021