اس اقدام کا مقصد قومی مصنوعات اور خدمات کی سپورٹ کرنا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب نے باضابطہ طور پر میڈ ان سعودیہ مہم کا آغاز کیا ہے اس اقدام کا مقصد قومی مصنوعات اور خدمات کی سپورٹ کرنا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس موقع پر ایک تقریب میں وزیر صنعت بندر بن ابراہیم الخریف نے بتایا کہ یہ نیا اقدام وژن 2030 کے قومی صنعتی ترقی اور لاجسٹک وژن ریلائزیشن پروگرام کے مطابق ہے۔
اس کا مقصد ممبر کمپنیوں کو ان کی مصنوعات ملکی اور عالمی سطح پر فروغ دینے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
جو کمپنیاں جو اس اقدام کا حصہ بننا چاہتی ہیں وہ ویب سائٹ کے ذریعے درخواست دے سکتی ہیں۔
درخواست دینے والی کمپنیوں کی اہلیت جانچنے کےلیے ابتدائی تین سوالات کی تصدیق ویب سائٹ کے ذریعے کی جائے گی۔
مصنوعات سعودی عرب میں اگائی، نکالی یا تیار کی جانی چاہیں۔
انہیں درج صنعتوں کے تحت ہونا چاہیے یعنی تعمیرات ، ٹیکسٹائل، فارما، میٹیکل، پروسیڈ فورڈز اور تازہ پیداوار۔
ان مصنوعات کے پاس مملکت میں کام کرنے کے لیے قابل عمل لائسنس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سعودی ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے گذشتہ سال صنعتی ترقی کے عمل کو تیز کرنے اور سعودی عرب کو ’ایک عالمی صنعتی منزل‘ میں تبدیل کرنے کے لیے 2021 کی پہلی سہ ماہی میں ’میڈ ان سعودیہ‘ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس پروگرام کے تحت سعودی عرب مقامی، علاقائی اورعالمی مارکیٹ میں سعودی مصنوعات کو عالمی برانڈ کے مطابق تیارکرنا تھا۔
ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سیکریٹری جنرل صالح السلمی نے کہا تھا کہ اس پروگرام سے سعودی مصنوعات اور خدمات کے شعبہ کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم قومی صنعتی ترقی اور لاجسٹک پروگرام میں مستقبل کے لیے طے شدہ اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
صالح السلمی کا کہنا تھا ’میڈ ان سعودیہ‘ پروگرام مقامی کمپنیوں کے لیے پرکشش ممبرشپنگ سکیمیں مہیا کرے گا جو اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔
ان کے مطابق مقامی کمپنیوں کو سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک سے مراعات کے ساتھ پروموشنل مواقع فراہم کرتے ہوئے تیز تر ترسیلات کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔
عالمی مارکیٹ میں اہداف حاصل کرنے کے لیے مقامی کمپنیاں اپنی تیار کردہ مصنوعات پر ’میڈ ان سعودیہ‘ کا مارکہ استعمال کریں گی۔
سعودی وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے کے تحت اس پروگرم کا مقصد 2030 تک تیل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات کو 50 فیصد تک بڑھانا ہے۔