Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان توجہ چاہتا ہے

ہند کے لئے ہموار زمین فراہم کرنے میں جہاں غداران ملت کا کردار ہے ،وہیں سیاست دانوں کا بھی بنیادی کردار ہے 
 
محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد
 
ہند اپنے گھر کی فکر چھوڑ کر پاکستان میں مداخلت کررہاہے ۔کشمیر میں ہندوستانی مظالم کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے جس میں کمی کی بجائے شدت آرہی ہے ۔ہند میں 180کے قریب علیحدگی پسندتنظیمیں سرگرم ہیں جن میں سے 65انتہائی متحرک ، 80کا سیاست میں اچھا خاصا عمل دخل ہے جبکہ 26تنظیمیں مسلمانوں کی قتل وغارتگری میں ملوث ہیں ۔ہند اپنے گھر کی آگ بجھانے کی بجائے پاکستان میں آگ لگانا چاہ رہاہے۔افغان مہاجرین کے روپ میںہندوستانی ایجنٹوں کا پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونا اب کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔افغانستان بلاشبہ ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور افغانی ہمارے بھائی ہیں اور پاکستان ایک عرصے سے ان کی مہمان نوازی احسن طریقے سے کررہاہے لیکن ان کے روپ میں جو غداران ملت پاکستان میں کارروائیاں کررہے ہیں وہ ناقابل قبول ہیں ۔
 
کشمیر اگر پاکستان کی شہ رگ ہے تو بلوچستان دل ہے ۔سی پیک منصوبے سے ہندوستانی حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ بلوچستان میں ہندوستانی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت موجودہیں ۔براہمداغ بگٹی جیسے افرادہندوستان کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں ۔ کل بھوشن یادیو جیسے حاضر سروس افسر پاکستان میں مداخلت کا اعترافی بیان دے چکے ہیں ۔ سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے اور پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کی کوششوں میں مصروف ہند تمام سفارتی آداب اوربین الاقوامی قوانین کو پامال کررہاہے۔سابق ہندوستانی آرمی آفیسرز پاکستان میںدہشتگردانہ کارروائیوں کو کس طرح سرانجام دے رہے ہیں، وہ بڑے فخر سے بتارہے ہیں۔ان کے بقول ’’اب ہمیں پاکستان پرحملہ کرنے کی ضرورت نہیں ، ہم پاکستان کے اندر سے ہی پاکستان کو زخم دیں گے ‘‘پاکستان میں حالیہ ہشتگردانہ کارروائیاں اور اس کے بعد پنجابیوں کیخلاف دیگر زبان بولنے والوں کو بھڑکایا جاناان سب واقعات کو اسی تناظر میں دیکھیں تو بات سمجھ میں آتی ہے حالانکہ جہاں دیگر زبانیں بولنے والے متاثر ہورہے ہیں، وہیں پنجابی بھی متاثر ہورہا ہے ۔میں یہاں لسانیت پر بات نہیں کرونگا ۔ ہند چاہتا ہے کہ کراچی، گلگت اور بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کیا جائے۔ اس وقت ملک میں لسانیت وصوبائیت کو ہوا دے کر دشمن آپس میں لڑوانے کی کوشش کررہا ہے ۔ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ گریٹر بلوچستان کے حسین خواب دکھا کر غداروں کی پیٹھ ٹھونک رہی ہے ۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر جماعت الاحرار کی ویب طرح کی ویب سائٹس پاکستان مخالف موجود ہیں جس پر دشمن ایجنڈے کو پورا کرنے کے تما م تر لوازمات مل جاتے ہیں۔بلوچستان کو علیحدہ کرنے اور پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ وار میں یہ ویب سائٹ دہشت گردوں کی معاونت کررہی ہیں ۔آئین پاکستان ،پاک فوج اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کے خلاف الزامات اور پروپیگنڈہ سے بھرپور خبریں ، ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے کومل جاتی ہیں جس سے عام پاکستانی بلاشبہ متاثر ہوتا ہے ۔حکومتی ادارے اس طرح کی ویب سائٹس اور پیجز کو فی الفور بند کروائیں اور متعلقہ افراد کو پکڑ کر قرار واقعی سزا دیںاور اس پروپیگنڈہ کاتوڑ کرنے کا کوئی حل سوچیں ۔
 
مجھے اعتراف کرنا پڑرہا ہے کہ بلوچستان میں ہند کو نرم زمین ہماری سیاسی حکومتوں نے فراہم کی ۔سیاسی دائو پیچ نے بلوچ قوم کو ناراض کرنے میں بنیادی کرداراداکیا ہے ۔ناراضگیوں کو ختم کرنے کی بجائے سیاسی ہرکارے کرپشن کرپشن کھیل کر بلوچستان کو دورکرتے رہے ۔فوج کا بنیادی کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے لیکن کرپشن زدہ ماحول نے ان کیڑوں کو جنم دیا جو ملک کے دشمن بن کر خون چوس رہے ہیں جن کی بیخ کنی کے لئے فوج کو ملک کے اندر آپریشن کرنے پڑرہے ہیں۔ہند کے لئے ہموار زمین فراہم کرنے میںجہاں غداران ملت کا کردار ہے ،وہیں سیاست دانوں کا بھی بنیادی کردار ہے ۔سی پیک بلاشبہ علاقے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس کے ثمرات بلوچستان کی عام عوام کو بھی ملنے چاہئیں ۔ماضی میں بلوچستان کے لئے جتنے منصوبے شروع کئے گئے ان میں سے اکثریت کوکرپشن کی دیوی نگل گئی جس میں اس کے چیلے چانٹوں نے بھی اپناحصہ وصول کیا ۔پاکستان کا عام شہری آج بھی محبت وآشتی سے رہ رہاہے ۔ مختلف زبانیں بولنے والے ، مختلف قوموں اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امن وسکون سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔پروپیگنڈہ کرنے والے اسی امن وسکون کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔دشمن ملک کی ایجنسیاں ہماری کمزوریوں کو سمجھ کر ہم پر وار دروار کررہی ہیں اور ہم ہیں کہ وہی غلطیاں پھر سے دہرارہے ہیں یعنی ہنوزدلی دوراست۔
 

شیئر: